Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

انتظار

تنویر انجم

انتظار

تنویر انجم

MORE BYتنویر انجم

    تمہیں معلوم ہے وہ بے خودی کا کیسا عالم تھا

    مرے ہونٹوں میں جلتی پٹریاں بھی مسکراتی تھیں

    مری آنکھوں کو راتیں جاگنے کا غم نہیں تھا جب

    مرے ہاتھوں میں بکھری سلوٹیں شکوہ نہ کرتی تھیں

    مرے پیروں کا ننگا پن کہیں بے دم نہیں تھا جب

    مجھے کھدر کے ملبوسات بھی رسوا نہ کرتے تھے

    کسی کھانے کی باسی بدبوؤں میں غم نہیں تھا جب

    یہ ساری محنتیں کیوں میری آنکھوں میں اترتی ہیں

    یہ ہونٹوں میں دماغوں کا کھنچاؤ جاگتا کیوں ہے

    یہ چہرے کی لکیریں کیوں مجھے رنجیدہ کرتی ہیں

    یہ کیسے رنج ہیں آلام ہیں غم ہیں تباہی ہے

    مری خود آگہی کے سبز چشمے خشک سے کیوں ہیں

    یہ کیسی دھوپ ہے جو جسم کی رعنائی جھلسائے

    یہ کیسی چھاؤں ہے جو سردیوں کی برف بن جائے

    یہ میں نے چاندنی کو مدتوں سے کیوں نہیں دیکھا

    یہ کیوں ان بارشوں میں پھول رستوں میں نہیں پھیلے

    اب اس ممتا کی شبنم کیوں مرے دل پر نہیں گرتی

    مری آغوش میں بستی کے بچے کیوں نہیں آتے

    وہی ہنگام اب کیوں ایک پاگل پن سا لگتا ہے

    کسی دلچسپ خاموشی میں کیوں وحشت سی ہوتی ہے

    یہ آخر رفتہ رفتہ ساری دنیا کیوں بدلتی ہے

    مگر جب سوچتی ہوں میں تو یہ بحران کا عالم

    یہ ساری ہوش کی دنیا ہے بس اک خواب کے پیچھے

    یہ سارے بولتے آنسو یہ ہونٹوں میں کھنچاؤ سا

    یہ جلتی دھوپ دشمن چھاؤں گزرے چاند کی کرنیں

    یہ آزردہ سے رستے مامتا سے خالی آغوشیں

    یہ پاگل پن کی دنیا وحشتوں کی گھور تاریکی

    یہ میری روح کے اندر بدلتی عادتوں کا غم

    تمہارا منتظر ہے تم مجھے مضبوط بانہوں میں

    کبھی ہولے سے لے لو گے مرے کانوں میں کہہ دو گے

    تمہیں کس بات کا غم ہے تمہیں کیسی پریشانی

    تمہارے پاس ہیں جو ہوں تمہارے غم میں لے لوں گا

    مأخذ:

    Andekhi Lahren(rekhta website) (Pg. 85)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے