اقبال جرم
میں قافیوں کا چور ردیفوں کا چور ہوں
گمنام شاعروں کی زمینوں کا چور ہوں
محفل مشاعرے کی کوئی چھوڑتا نہیں
اک بار میں سنوں جو غزل بھولتا نہیں
فکر و ہنر کے شاذ نگینوں کا چور ہوں
میں قافیوں کا چور ردیفوں کا چور ہوں
ہو جائے گا مرا بھی کبھی نام دیکھنا
حیراں کروں گا سب کو مرا کام دیکھنا
اہل سخن کے دفن خزینوں کا چور ہوں
میں قافیوں کا چور ردیفوں کا چور ہوں
نیٹ سے اٹھا کے لایا ہوں بھارت کی شاعری
جاویدؔ کی وسیمؔ کی راحتؔ کی شاعری
گلزار کے لطیف رویوں کا چور ہوں
میں قافیوں کا چور ردیفوں کا چور ہوں
اردو ادب سے شاعری سے کچھ شغف نہیں
اس فن سے اور خیال سے میں با شرف نہیں
میں شاعر و ادیب خطیبوں کا چور ہوں
میں قافیوں کا چور ردیفوں کا چور ہوں
شعری روایتوں کی مجھے کچھ خبر نہیں
یہ بحر و وزن کیا ہیں مجھے کچھ خبر نہیں
میں ساحلوں کا چور سفینوں کا چور ہوں
میں قافیوں کا چور ردیفوں کا چور ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.