Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جانے کیا سچ ہے یہاں

مقصود وفا

جانے کیا سچ ہے یہاں

مقصود وفا

MORE BYمقصود وفا

    جانے کیا سچ ہے یہاں

    کہکشاؤں کا یہ جادو کہ گزر گاہ خیال

    کوئی تارا

    کہ دریچے میں چمکتا ہوا چاند

    یا مرے سرخ پپوٹوں پہ رکھے خواب کی وحشت کا غبار

    یا کسی جسم کو چھو لینے کی خواہش میں بھٹکتی ہوئی آنکھ

    یا رگ و پے میں سلگتی ہوئی لذت کا خمار

    کوئی انکار کہ اقرار

    جانے کیا سچ ہے یہاں

    شام افسوس کا ڈوبا ہوا سورج یا کوئی صبح وصال

    کہکشاؤں کا یہ جادو کہ گزر گاہ خیال

    کوئی پیغام محبت یہ سیاست یا کسی حلقۂ زنجیر میں جسم

    راہ میں جھکتے ہوئے سر یا کسی شاہ کے مغرور قدم

    یا کسی موج میں آئے ہوئے مجذوب کا روندا ہوا تاج

    لڑکھڑاتے ہوئے پلڑوں میں یہ انصاف کی بھیک

    یہ مورخ کی لہو چاٹتی مٹی کا بیاں

    جانے کیا سچ ہے یہاں

    اپنے ہونے کی حقیقت یا کسی قبر میں گاڑے ہوئے کتبے کی دراڑ

    یہ خدا یا کسی درگاہ پہ رکھے ہوئے آنسو کی تپش

    میرا ایماں کہ صنم خانہ تنہائی میں

    اس بت کافر کی کشش

    اپنے مرنے کی تمنا ہے کہ جینے کی خلش

    اے گزر گاہ خیال

    اب کسی روز تو کھل جائے یہ عقدہ آخر

    غار کے منہ سے ہٹائے کوئی پتھر آ کر

    خاک میں اڑتے مہ و سال کا اسرار کھلے

    وہ جو دیوار کے اس پار ہے اس پار کھلے

    مأخذ:

    پاکستانی ادب-1994 (Pg. 93)

      • ناشر: اکیڈمی ادبیات پاکستان، اسلام آباد
      • سن اشاعت: 1994

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے