Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خاموش آواز

جاں نثار اختر

خاموش آواز

جاں نثار اختر

MORE BYجاں نثار اختر

    دلچسپ معلومات

    جنوری کی سرد رات میں صفیہ کے مزار پر

    کتنے دن میں آئے ہو ساتھی

    میرے سوتے بھاگ جگانے

    مجھ سے الگ اس ایک برس میں

    کیا کیا بیتی تم پہ نہ جانے

    دیکھو کتنے تھک سے گئے ہو

    کتنی تھکن آنکھوں میں گھلی ہے

    آؤ تمہارے واسطے ساتھی

    اب بھی مری آغوش کھلی ہے

    چپ ہو کیوں؟ کیا سوچ رہے ہو

    آؤ سب کچھ آج بھلا دو

    آؤ اپنے پیارے ساتھی

    پھر سے مجھے اک بار جلا دو

    بولو ساتھی کچھ تو بولو

    کب تک آخر آہ بھروں گی

    تم نے مجھ پر ناز کئے ہیں

    آج میں تم سے ناز کروں گی

    آؤ میں تم سے روٹھ سی جاؤں

    آؤ مجھے تم ہنس کے منا لو

    مجھ میں سچ مچ جان نہیں ہے

    آؤ مجھے ہاتھوں پہ اٹھا لو

    تم کو میرا غم ہے ساتھی

    کیسے اب اس غم کو بھلاؤں

    اپنا کھویا جیون بولو

    آج کہاں سے ڈھونڈ کے لاؤں

    یہ نہ سمجھنا میرے ساجن

    دے نہ سکی میں ساتھ تمہارا

    یہ نہ سمجھنا میرے دل کو

    آج تمہارا دکھ ہے گوارا

    یہ نہ سمجھنا میں نے تم سے

    جان کے یوں منہ موڑ لیا ہے

    یہ نہ سمجھنا میں نے تم سے

    دل کا ناتا توڑ لیا ہے

    یہ نہ سمجھنا تم سے میں نے

    آج کیا ہے کوئی بہانا

    دنیا مجھ سے روٹھ چکی ہے

    ساتھی تم بھی روٹھ نہ جانا

    آج بھی ساجن میں ہوں تمہاری

    آج بھی تم ہو میرے اپنے

    آج بھی ان آنکھوں میں بسے ہیں

    پیارے کے انمٹ گہرے سپنے

    دل کی دھڑکن ڈوب بھی جائے

    دل کی صدائیں تھک نہ سکیں گی

    مٹ بھی جاؤں پھر بھی تم سے

    میری وفائیں تھک نہ سکیں گی

    یہ تو پوچھو مجھ سے چھٹ کر

    تیرے دل پر کیا کیا گزری

    تم بن میری ناؤ تو ساجن

    ایسی ڈوبی پھر نہ ابھری

    ایک تمہارا پیار بچا ہے

    ورنہ سب کچھ لٹ سا گیا ہے

    ایک مسلسل رات کہ جس میں

    آج مرا دم گھٹ سا گیا ہے

    آج تمہارا رستہ تکتے

    میں نے پورا سال بتایا

    کتنے طوفانوں کی زد پر

    میں نے اپنا دیپ جلایا

    تم بن سارے موسم بیتے

    آئے جھونکے سرد ہوا کے

    نرم گلابی جاڑے گزرے

    میرے دل میں آگ لگا کے

    ساون آیا دھوم مچاتا

    گھرگھر کالے بادل چھائے

    میرے دل پر جم سے گئے ہیں

    جانے کتنے گہرے سائے

    چاند سے جب بھی بادل گزرا

    دل سے گزرا عکس تمہارا

    پھول جو چٹکے میں نے جانا

    تم نے شاید مجھ کو پکارا

    آئیں بہاریں مجھ کو منانے

    تم بن میں تو منہ نہ بولی

    لاکھ فضا میں گیت سے گونجے

    لیکن میں نے آنکھ نہ کھولی

    کتنی نکھری صبحیں گزریں

    کتنی مہکی شامیں چھائیں

    میرے دل کو دور سے تکنے

    جانے کتنی یادیں آئیں

    اتنی مدت بعد تو پریتم

    آج کلی ہردے کی کھلی ہے

    کتنی راتیں جاگ کے ساجن

    آج مجھے یہ رات ملی ہے

    بولو ساتھی کچھ تو بولو

    کچھ تو دل کی بات بتاؤ

    آج بھی مجھ سے دور رہوگے

    آؤ مرے نزدیک تو آؤ

    آؤ میں تم کو بہلا لوں گی

    بیٹھ تو جاؤ میرے سہارے

    آج تمہیں کیوں غم ہے بولو

    آج تو میں ہوں پاس تمہارے

    اچھا میرا غم نہ بھلاؤ

    میرا غم ہر غم میں سمولو

    اس سے اچھی بات نہ ہوگی

    یہ تو تمہیں منظور ہے بولو

    میرے غم کو میرے شاعر

    اپنے جواں گیتوں میں رچا لو

    میرے غم کو میرے شاعر

    سارے جگ کی آگ بنا لو

    میرے غم کی آنچ سے ساتھی

    چونک اٹھے گا عزم تمہارا

    بات تو جب ہے لاکھوں دل کو

    چھو لے اپنے پیار کا دھارا

    میں جو تمہارے ساتھ نہیں ہوں

    دل کو مت مایوس کرو تم

    تم ہو تنہا تم ہو اکیلے

    ایسا کیوں محسوس کرو تم

    آج ہمارے لاکھوں ساتھی

    ساتھی ہمت ہار نہ جاؤ

    آج کروڑوں ہاتھ بڑھیں گے

    ایک ذرا تم ہاتھ بڑھاؤ

    اچھا اب تو ہنس دو ساتھی

    ورنہ دیکھو رو سی پڑوں گی

    بولو ساتھی کچھ تو بولو

    آج میں سچ مچ تم سے لڑوں گی

    جاگ اٹھی لو دنیا میری

    آئی ہنسی وہ لب پہ تمہارے

    دیکھو دیکھو میری جانب

    دوڑ پڑے ہیں چاند ستارے

    جھلمل جھلمل کرنیں آئیں

    مجھ کو چندن ہار پہنانے

    جگمگ جگمگ تارے آئے

    پھر سے میری مانگ سجانے

    آئیں ہوائیں جھانجھ بجاتی

    گیتوں مورا انگنا جاگا

    مورے ماتھے جھومر دمکا

    مورے ہاتھوں کنگنا جاگا

    جاگ اٹھا ہے سارا عالم

    جاگ اٹھی ہے رات ملن کی

    آؤ زمیں کی گود میں ساجن

    سیج سجی ہے آج دلہن کی

    آؤ جاتی رات ہے ساتھی

    پیار تمہارا دل میں بھر لوں

    آؤ تمہاری گود میں ساجن

    تھک کر آنکھیں بند سی کر لوں

    اٹھو ساتھی دور افق کا

    نرم کنارا کانپ اٹھا ہے

    میرے دل کی دھڑکن بن کر

    صبح کا تارا کانپ اٹھا ہے

    دل کی دھڑکن ڈوب کے رہ جا

    جاگی نبضو تھم سی جاؤ

    پھر سے میری بے نم آنکھو

    پتھر بن کر جم سی جاؤ

    میرے غم کا غم نہ کرو تم

    اچھا اب سے غم نہ کروں گی

    میرے ارادوں والے ساتھی

    جاؤ میں ہمت کم نہ کروں گی

    تم کو ہنس کر رخصت کر دوں

    سب کچھ میں نے ہنس کے سہا ہے

    تم بن مجھ میں کچھ نہ رہے گا

    یوں بھی اب کیا خاک رہا ہے

    دیکھو! کتنے کام پڑے ہیں

    اچھا اب مت دیر کرو تم

    کیسے جم کر رہ سے گئے ہو

    اتنا مت اندھیر کرو تم

    بولو تم کو کیسے روکوں

    دنیا سو الزام دھرے گی

    ایسے پاگل پیار کو ساتھی

    ساری خلقت نام دھرے گی

    آؤ میں الجھے بال سنواروں

    مجھ سے کوئی کام تو لے لو

    پھر سے گلے اک بار لگا کے

    پیار سے میرا نام تو لے لو

    اچھا ساتھی! جاؤ سدھارو

    اب کی اتنے دن نہ لگانا

    پیاسی آنکھیں راہ تکیں گی!

    لیکن ٹھہرو ٹھہرو ساتھی

    دل کو ذرا تیار تو کر لوں

    آؤ مرے پردیسی ساجن!

    آؤ میں تم کو پیار تو کر لوں

    مأخذ:

    azadi ke bad urdu nazm (Pg. 205)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے