aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جنازے میں تو آؤ گے نہ میرے

شارق کیفی

جنازے میں تو آؤ گے نہ میرے

شارق کیفی

MORE BYشارق کیفی

    کبھی میں زندگی کی ناز برداری نہ کر پایا

    ہمیشہ بیچ میں حائل رہا اک خواب

    پاگل خواب

    سوتے جاگتے جو دیکھتا ہوں میں

    کہ سر ہی سر جنازے میں ہیں میرے

    اور میں بانوں کی نئی اک چارپائی پر سکوں کے ساتھ لیٹا ہنس رہا ہوں

    اک ایسی بھیڑ پر

    جو مجھ کو کاندھا دینے کے لیے آپس میں جھگڑا کر رہی ہے

    مجھے یہ زندگی پیروں تلے جتنا کچلتی ہے

    مری اس خواب سے وابستگی بڑھتی ہی جاتی ہے

    مرے جیسے کسی گمنام سے اک شخص کی آنکھوں نے

    ایسا خواب کیوں دیکھا

    کہاں دیکھا

    یہ خود میرے لیے بھی اک پہیلی ہے

    مگر ہنسئے نہیں اس خواب پر میرے

    مرا یہ خواب ہی تو وہ کڑی ہے

    جو مجھ کو زندگی سے جوڑتی ہے

    نہ جانے کب سے وہ فہرست میں تیار کرنے لگا ہوں

    لکھے ہیں نام جس میں ایسے لوگوں کے

    جنازے میں جنہیں ہونا ہی ہونا چاہیئے میرے

    سو ان لوگوں سے رشتے بھی

    بہت ہموار ہونا چاہیئے میرے

    میں یہ بھی جانتا ہوں

    مجھے جس شان سے مرنے کی خواہش ہے

    وہ محنت مانگتی ہے

    کسی حد تک بھی جھک کر دشمنوں سے

    صلح کر لینے کی ہمت مانگتی ہے

    محبت مانگتی ہے

    دعائیں مانگتا ہوں زندگی کی اس لیے میں

    کہ مجھ کو وہ تھوڑا وقت مل جائے

    نئے رشتے بنانے کا

    تعلق گہرے کرنے کا

    وگرنہ کیوں بھلا آئے گا کوئی

    موت کے دن گھر پہ میرے

    سنک کہہ لو کہ پاگل پن

    ادھر آ کر مری یہ دھن یہاں تک بڑھ گئی ہے

    کہ اب میں دوستوں سے

    خوشی کی محفلوں میں بھی یہ اکثر پوچھ لیتا ہوں

    جنازے میں تو آؤ گے نہ میرے؟

    یہاں چاہو تو ہنس سکتے ہو مجھ پر

    مگر لاشے پہ تو آنسو بہاؤ گے نہ میرے؟

    وہ ہنس دیتے ہیں میری بات پر

    اور میں کہیں اندر سے جیسے ٹوٹ جاتا ہوں

    مگر جب بھی کبھی ایسا ہوا ہے

    جنازے نے مجھے کاندھا دیا ہے

    مجھے جب بھی لگا ایسا کہ میں اب تھک رہا ہوں

    گر رہا ہوں

    مرے اس خواب نے

    مرے اپنے جنازے نے مجھے کاندھا دیا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے