Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جشن

MORE BYمصداق اعظمی

    کرگسوں کی حکومت سے سہمے ہوئے

    بلبلوں کی سریلی سی آواز میں

    ایک مدت سے اہل چمن نے یہاں

    کوئی نغمہ یہ سچ ہے سنا ہی نہیں

    پھول کے جسم پر رنگ و بو کی جگہ

    گہری گہری خراشیں ہیں دکھ درد کی

    پتے پتے پہ شبنم نہیں پیار کی

    پتے پتے پہ ہے گرد نفرت جمی

    بوٹے بوٹے پہ اب کوئی بھونرا نہیں

    بوٹے بوٹے پہ رقص شرر عام ہے

    ایسی وحشت کے عالم میں سچ مچ یہاں

    روپ سارا خزاں میں بہاروں کا خود

    منتقل ہو گیا مسکراتے ہوئے

    جام و مینا میں ساقی بھی مے کی جگہ

    پیاس ہی پیاس بھر بھر کے دینے لگا

    اک ولی اپنے سچے سخن بھول کر

    زندگی کی بہاروں کو کھونے لگا

    میر و غالب بھی غزلوں سے بچنے لگے

    شاعری کی جگہ خامشی اوڑھ کر

    داغ بھی داغ سینے پہ لینے لگے

    میر انیسؔ اور سوداؔ بھی چپ ہو گئے

    مرثیہ اور قصیدہ بھی چپ ہو گئے

    حالیؔ و جوشؔ و اقبالؔ بھی دیکھیے

    خشک سورج کے لب کو بھگونے کا فن

    بھول کر مقصد شاعری ذہن میں

    عیش و عشرت کی باتوں کو بونے لگے

    ایسی وحشت کے عالم میں اے ہم نفس

    کون جشن بہاراں کی باتیں کرے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے