جو ہر صورت سے خالی ہے
ابھی تک میرے تکیے پر
تری خوشبو مہکتی ہے
ابھی بھی میری آنکھوں میں
امیدیں آرزوئیں ہیں
مگر ان میں کہیں پر بھی
ترے آنے کی ہلکی سی
کوئی صورت نہیں دکھتی
مری آنکھوں میں اب بھی ہیں
وہ گزرے سال کے لمحے
کہ جن لمحوں میں تم مجھ سے
وفا کا عہد کرتے تھے
مجھے کھونے سے ڈرتے تھے
مری تصویر آنکھوں میں
چھپاتے پھر رہے تھے تم
وہ چہرہ لعل احمر ہے
وہ آنکھیں بھی غزالی ہیں
وہ رخساروں پہ گل افشاں
وہ ہونٹوں پر جو لالی ہے
اسے قدرت نے بخشا ہے
حسیں آواز کا پیکر
وہ خوش لہجہ وہ خوش نغمہ
جہاں بھر سے نرالی ہے
یہ گا گا کر زمانے کو
بتاتے پھر رہے تھے تم
وہ گزرے سال کے لمحے
کہیں تو کھو چکے ہیں اب
نہ لہجوں میں نمی ہے اور
نہ آنکھیں ہی غزالی ہیں
نہ رنگت پھول جیسی ہے
نہ ہونٹوں پر وہ لالی ہے
اداسی نے مرے گھر میں
جگہ اپنی بنا لی ہے
فقط اک جسم باقی ہے
جو ہر صورت سے خالی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.