aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جو خود میں تشکیل ہو رہا ہے

منموہن تلخ

جو خود میں تشکیل ہو رہا ہے

منموہن تلخ

MORE BYمنموہن تلخ

    کبھی کبھی مجھ کو جان پڑتا ہے

    جیسے مجھ میں

    گھرا ہوا پربتوں سے

    خالی سا اک محل ہو

    جہاں کبھی

    بدھ کے علم کا اک خزانہ تھا

    جس جگہ

    شلوک اور منتر ماحول میں

    نہیں

    خود مرے ہی اندر

    مری صدا میں

    ہمالیائی ہواؤں کی طرح گونجتے تھے

    عجیب عظمت کے ساتھ میں یوں الگ تھلک تھا

    کہ جس طرح میری موت کی بات

    قرنہا قرن سے ہے وہ راز

    میں ہی بس جس کو جانتا ہوں

    میں اپنے اندر وہ آتما ہوں

    جسے کبھی

    اک عظیم پیشین گوئی کا سل بے سماعت

    محل سمیت آسمان میں لے اڑا تھا

    یا پھر

    میں اک تناؤ ہوں

    آسمانوں کی سمت

    بچپن کے حیرت انگیز خواب کے بے بنے محل سا

    جہاں مرے چاروں سمت راہیں

    سفید ریت اور برف کی

    اپنی اپنی حد سے

    مری طرف بڑھ رہی ہیں

    جیسے

    میں دیوتاؤں کا ہوں وہ مسکن

    جو سب کو اپنی طرف بلاتا ہے اور

    سب کی پہنچ سے کچھ اس طرح پرے ہے

    کہ جیسے میں دیکھنے کی حد ہوں

    میں ایک پربت ہوں

    وادیاں جس نے بانٹ دی ہیں

    میں اک گپھا ہوں

    جو وادیوں کو ملا رہی ہے

    میں جیسے صدیوں کی یاترا کی وہ گہری آواز ہوں جو اب تک

    گپھا کے اندر سے آ رہی ہے

    میں ایک بھکشو ہوں

    جو کبھی کا

    اسی گپھا میں سما چکا ہے

    جو خود میں تشکیل ہو رہا تھا

    جو خود میں تشکیل ہو رہا ہے

    مأخذ:

    aazaadii ke baad delhi men urdu nazm (Pg. 344)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے