Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کالا پھول

سجاد ظہیر

کالا پھول

سجاد ظہیر

MORE BYسجاد ظہیر

    گھنے بھیانک اندھیروں کی تہیں چیر کر

    اک کالا پھول نکل آیا ہے

    کومل ملائم نم پنکھڑیاں

    جیسے اس بپتا کی ماری کے

    آنسوؤں سے تر گال

    جس کا پتی رن بھومی سے نہیں لوٹا

    چتا میں جلتے صندل کی سی مہک ہے اس میں

    سوگوار درد کا پیکر پھول

    اس کی معصوم رنگت

    سہانی خوشبو

    کہاں کھو گئی

    ان ٹہنیوں شاخوں کے بھیتر

    جیون رس اب بھی دوڑ رہا ہے

    لیکن اس میں لہو کی ملاوٹ ہے

    ان کا جو یانگ تسی اور ہوانگ ہو

    گنگا اور جمنا کے میدانوں سے

    اپنی کھیتیاں کھلیان

    بیوی بچے گھر بار

    سب تج کر

    ان سنسان وحشت ناک

    ہمالیائی برفانی صحراؤں میں آئے

    اور اچانک موت کے شکنجے میں پھنس گئے

    اور اب اپنے ہمکتے بچوں کو

    گودیوں میں کھلانے

    اپنی چھوٹی بہنوں کا بیاہ رچانے

    ڈھولک گیتوں کو سننے

    یہاں سے کبھی نہ واپس جائیں گے

    اس دھرتی میں انہیں کا خون جذب ہے

    اور یہ کالا پھول

    شاید دنیا کے سب سے دردانگیز المیہ کی نشانی ہے

    اگر یہ سچ ہے کہ انسان کی کہانی

    آدم کے گناہ

    اور ہابیل کے ہاتھوں قابیل کے قتل سے

    شروع ہوتی ہے

    تو یہ گناہ اور جرم تو

    اس سے بھی بڑا ہے

    کہ چینی بھائی ہندوستانی کا

    ہندوستانی چینی کا خون بہائیں

    یہ بات جھوٹی نہیں سچی ہے

    ہزار بار سو ہزار بار

    کہ ہم دونوں بھائی بھائی ہیں

    اور جب لاکھوں کروڑوں

    ایک عرب انسانوں نے

    ہندی چینی بھائی بھائی کا نعرہ بلند کیا تھا

    تو وہ آواز اتنی ہی سچی تھی

    جتنی شاکیہ منی کی وانی

    جو بھارت اور چین

    دونوں میں گونجی

    اور جس کے جادو سے راکھ سونا بن گئی

    کیا کرودھ اور لوبھ

    گھنا اور ہنا کے اپاسک

    ستیہ کو استیہ ثابت کر دیں گے

    بربرتا کی کالی آندھیاں

    منشیتا اور کرونا کی

    مشعلوں کو بجھا دیں گی

    گاندھی کو قتل کر دو

    لیکن اس کی مہان آتما

    سدا کوہ نور کی طرح

    جگمگاتی رہے گی

    مأخذ:

    پگھلا نیلم (Pg. 100)

    • مصنف: سجاد ظہیر
      • ناشر: نئی روشنی پرکاشن، نئی دہلی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے