Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کاش

MORE BYعارف اختر نقوی

    میں شہر تمنا کی تاراج نگری کے ملبے میں

    لاچار و تنہا

    کبھی اس کھنڈر پر کبھی اس کھنڈر تک

    بھٹکتا ہوا

    ڈھونڈتا پھر رہا ہوں

    اپنے معصوم مسمار خوابوں کا ملبہ

    تبھی اک طرف کو نظر جو گئی تو دکھائی دیا

    ٹوٹے پھوٹے جلائے گئے کچھ مکاں

    ایک مینار مسجد

    کلش ایک مندر کا اوندھا پڑا ہے

    کریدا تو ملبے کے نیچے میرا خواب

    سانجھی وراثت کا ایک ساز بھی دفن تھا

    مجھے یاد آیا

    میرے اماں ابا نے اس ساز پر

    کتنے الفت کے نغمے بجا کر سکھائے تھے ہم کو

    جوانی میں

    اس ساز کی نرم دل کش دھنوں پر

    بڑے جوش اور حوصلے سے

    ترانے محبت کے گائے تھے ہم نے

    مگر پھر

    روح پرور اذانوں کی آواز

    اور مندروں کے بھجن

    دل کشی بھول کر

    اپنے غلبے کا اعلان بنتے گئے

    شور اتنا بڑھا

    ساز الفت کی آواز بھی دب گئی

    شور سے جوش بڑھتا گیا

    ہوش جاتا رہا

    اور پھر یہ ہوا

    آج شہر تمنا کی حالت ہے جو

    جس طرف دیکھیے راکھ ہی راکھ ہے

    اور میں

    اپنی میراث کو

    اپنی سانجھی وراثت کے ٹوٹے ہوئے ساز کو

    اپنے دل سے لگائے

    دل شکستہ و گریاں کھڑا ہوں

    کیا کروں

    اس کو ملبے میں ہی دفن کر دوں

    مجھ سے یہ تو نہیں ہوگا

    ایسا کرتا ہوں ٹوٹے ہوئے ساز کو

    اپنی اولاد کو سونپ دوں

    بس اسی آس پر

    اسی امید میں

    میرے بچے پھر اس ساز کو جوڑ کر

    گیت الفت کے پھر گنگنانے لگیں

    نفرتوں کو مٹانے لگیں

    کاش یہ ہو سکے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے