Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کہانی

ذیشان ساحل

کہانی

ذیشان ساحل

MORE BYذیشان ساحل

    میں نے ایک کہانی سوچی ہے

    میں اسے کبھی نہیں لکھوں گا

    لکھی ہوئی کہانیاں پڑھ کر

    لوگ بہت سی باتیں فرض کر لیتے ہیں

    اور فرضی کہانیاں لکھنی شروع کر دیتے ہیں

    میں نے یہ کہانی اس سے پہلے کسی سے نہیں سنی

    کہیں پڑھی نہیں اور فرض بھی نہیں کی

    اس کے کردار کہانی شروع ہونے سے پہلے

    یا شاید بعد میں مر چکے ہیں

    وہ ایک دوسرے سے کبھی نہیں ملے

    یا شاید ہمیشہ ساتھ رہے ہیں

    میں ان کے بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتا

    غیر فرضی کہانیوں کے بارے میں

    کوئی بھی یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتا

    ان میں سب کچھ خدا کی طرح غیر یقینی

    موت کی طرح اچانک

    اور کبھی کبھی محبت کی طرح خوبصورت اور غیر متوقع ہوتا ہے

    اس کہانی کی کہانی یوں شروع

    مگر ایسی کہانیاں کسی کو سنائی نہیں جاتیں

    ورنہ لوگ خود کو ان کا کردار سمجھنے لگتے ہیں

    یا شاید ایسا ہوتا بھی ہے

    یہ کہانی میرے پاس دشمن کی کمزوریوں کے راز

    اور تاش کے کھیل میں ترپ کے پتوں کی طرح ہے

    میں اسے کبھی نہیں لکھوں گا

    اسے کسی کو نہیں سناؤں گا

    اس کے کرداروں اور خود کو بھی نہیں

    اپنے دوستوں اور اس لڑکی کو بھی نہیں

    جس کے لیے میں نے ایک کہانی سوچی ہے

    مأخذ:

    saarii nazmain (Pg. 29)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے