کل ہم نے سپنا دیکھا ہے
جو اپنا ہو نہیں سکتا ہے
اس شخص کو اپنا دیکھا ہے
وہ شخص کہ جس کی خاطر ہم
اس دیس پھریں اس دیس پھریں
جوگی کا بنا کر بھیس پھریں
چاہت کے نرالے گیت لکھیں
جی موہنے والے گیت لکھیں
دھرتی کے مہکتے باغوں سے
کلیوں کی جھولی بھر لائیں
امبر کے سجیلے منڈل سے
تاروں کی ڈولی بھر لائیں
ہاں کس کے لیے سب اس کے لیے
وہ جس کے لب پر ٹیسو ہیں
وہ جس کے نیناں آہو ہیں
جو خار بھی ہے اور خوشبو بھی
جو درد بھی ہے اور دارو بھی
وہ الہڑ سی وہ چنچل سی
وہ شاعر سی وہ پاگل سی
لوگ آپ ہی آپ سمجھ جائیں
ہم نام نہ اس کا بتلائیں
اے دیکھنے والو تم نے بھی
اس نار کی پیت کی آنچوں میں
اس دل کا تینا دیکھا ہے؟
کل ہم نے سپنا دیکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.