Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خط

MORE BYذیشان ساحل

    شہر خط لکھتا ہے

    سب سے پہلے تاریخ

    یعنی جس دن خط لکھا گیا

    جگہ یعنی جہاں سے خط لکھا گیا

    اور پھر وقت

    جس وقت شہر نے یہ خط لکھنا شروع کیا

    شاید وہ رو رہا تھا

    نیلی روشنائی سے لکھے گئے لفظ

    جگہ جگہ سے پھیل گئے ہیں

    اور کاغذ اتنا خستہ ہے کہ اگر خط زیادہ دیر ڈاک میں رہتا تو شاید

    لفافے کے اندر ہی کٹ پھٹ جاتا

    خط لکھنے کے دوران ہی

    شہر کے سینے پر

    ڈھیر ساری گولیاں داغی گئیں

    شہر کی آنکھوں میں

    راکھ اور بارود کے ذرے

    بھرے گئے

    شہر کو دیر تک دھوپ میں بیٹھنا پڑا

    اور اس سے بھی زیادہ دیر

    اندھیروں میں رہنا پڑا

    شہر صبح سے دوپہر تک

    دیوار کے ساتھ لگا

    کھڑا رہا

    اور ڈر کے مارے

    بہت سی باتیں لکھتے لکھتے رہ گیا

    شہر وہ باتیں بھولا نہیں

    اس نے لکھا ہے وہ اپنی ڈائری میں

    سب کچھ نوٹ کر رہا ہے

    اس نے لکھا ہے لوگ اس ڈائری کو

    چرانے کی کوشش کر رہے ہیں

    اس نے لکھا وہ اپنی ڈائری ایک دن

    شہر نہ جانے کیا لکھنا چاہتا تھا

    اور لکھ نہیں سکا

    تین چوتھائی خط لکھنے کے بعد

    شہر کا کاغذ شہر کی نیلی روشنائی

    شہر کی سیاہی شہر کے لفظ

    سب کچھ ختم ہو کر رہ گیا

    شہر اس خط کے شروع میں

    اس شخص کا نام لکھنا بھول گیا

    جسے وہ خط لکھنا چاہ رہا تھا

    اور خط ختم کرنے کے بعد

    یا شاید اس سے پہلے ہی

    شہر اپنا نام بھی بھول چکا تھا

    مأخذ:

    saarii nazmen (Pg. 342)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے