خوشبو
ترے لمس دست حسیں کی
دل آویز خوشبو
تری انگلیوں سے
مری انگلیوں میں گزرتی ہوئی جب
ہتھیلی میں اتری تو میں نے
اسے دست تشنہ
میں کچھ اس طرح سے سمیٹا
کہ محفوظ کر لوں گا شاید ابد تک
میں اپنے لیے صرف اپنے لیے
تیرا حسن شگفتہ جمال درخشاں
گماں سے حسیں خواب تک میں
نے محسوس تجھ کو کیا پاؤں سے سر تلک ہو گیا میں منور
کف آرزو کھولتا ہوں
تجھے آج آزاد کرتا ہوں بوئے فروزاں
ہواؤں میں نیلی فضاؤں میں اڑتی پھرو آسمانوں کو چھو لو
ستاروں پہ اترو
عناصر کو باہوں میں لے لو
کہ خوشبو ہو تم رنگ ہو روشنی ہو
سر موسم گل
سنورتی ہوئی کیف جشن ادا میں
نئی زندگی ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.