Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خون کا رنگ

بیکل اتساہی

خون کا رنگ

بیکل اتساہی

MORE BYبیکل اتساہی

    کیوں چلی کیسے چلی الٹی زمانے کی ہوا کیا لہو ایک نہیں

    ایک بھائی نے کسی بھائی کا گھر لوٹ لیا

    قتل ممتا کو کیا نور نظر لوٹ لیا

    چھین لی کانپتے ہونٹوں سے جوانی کی دعا کیا لہو ایک نہیں

    آدمیت کو نمائش میں سجا رکھا ہے

    دھرم کو جیسے کتابوں میں چھپا رکھا ہے

    جیسے احساس محبت ہے قیامت کی بلا کیا لہو ایک نہیں

    عظمت امن کا پیغام چلے تھے لے کر

    بادۂ صبر کا بھی جام چلے تھے لے کر

    شیشۂ ضبط تو نازک تھا مگر ٹوٹ گیا کیا لہو ایک نہیں

    ساتھ دیوانے چلے ایک ہی منزل کے لیے

    ایک کشتی تھی رواں ایک ہی ساحل کے لیے

    مقصد زیست مگر جا کے کہیں ڈوب گیا کیا لہو ایک نہیں

    اپنے ہی خون کی برکھا میں نہائے ہے سماج

    کوئی پوچھے تو دہکتے ہوئے شعلوں کا مزاج

    آگ یہ کس نے لگائی یہ مکاں کس کا جلا کیا لہو ایک نہیں

    اپنی لغزش پہ ندامت کا سہارا دے دے

    آج پھر امن و محبت کا کنارا دے دے

    کیا ہوا کیسے ہوا یار مرے بھول بھی جا کیا لہو ایک نہیں

    مأخذ:

    رنگ ہزاروں خوشبو ایک (Pg. 44)

    • مصنف: بیکل اتساہی
      • ناشر: اردو اکادمی، دہلی
      • سن اشاعت: 1989

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے