خالد جاوید کے نام
مگر بلی کو رونا چاہیئے تھا
مجھے ہوشیار کر کے ہی اس رات سونا چاہیئے تھا
کہ وہ گھر میں ہے
وہ
یعنی مری موت
اسے کچھ بھی نہیں کرنا پڑا
مجھے تو صرف لمحے بھر کی اس شرمندگی نے مار ڈالا
وہ میرے حال پر منہ پھاڑ کر جب ہنس رہی تھی
کہ جب وہ سامنے آئی
مری آنکھوں میں خوابوں کی چمک تھی
ہتھیلی پر دوا کی گولیاں تھیں جن کو بدلا تھا سویرے ڈاکٹر نے
اور میں نہایت مطمئن تھا کل کو لے کر
یہ منظر یوں نہیں کچھ اور ہونا چاہیئے تھا
اور بہت ممکن ہے ہوتا بھی
اگر مجھ کو ذرا آگاہ کر دیتی وہ کتیا
وہ مری بلی
- کتاب : کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی (Pg. 144)
- Author :شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.