Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کیا رشتہ ہے میرا

کہکشاں پروین

کیا رشتہ ہے میرا

کہکشاں پروین

MORE BYکہکشاں پروین

    اکثر میں نے یہ سوچا ہے

    تجھ سے کیا رشتہ ہے میرا

    اس دنیا میں کتنے چہرے

    اپنے بھی بیگانے بھی ہیں

    جانے بھی ہیں انجانے بھی ہیں

    چہروں کی اسی جھرمٹ میں ہے

    تیرا چہرہ ایسا چہرہ

    ذہن کے آئینہ خانے میں روز ازل سے جو رہتا ہے

    سپنوں کے سانچوں میں ڈھل کر

    رنگ بدل کر روپ بدل کر

    آتا ہے

    گھیرے رہتا ہے مجھ کو حلقے میں یادوں کے

    یادوں کی اسی راہ گزر میں

    لاکھوں محفل لاکھوں چہرے

    پھر بھی میرے دل درپن میں

    رہتا ہے بس تیرا چہرہ

    تیرے آگے سجدہ کروں

    دل کہتا ہے

    تیرا وجود مری نظروں میں

    ہے نہ حقیقی ہے نہ مجازی

    تجھ سے کیا رشتہ ہے میرا

    نام نہیں ہے اس رشتے کا

    بس بے نام سا اک رشتہ ہے

    رشتوں اور سپنوں کی ساری بحث پرانی

    پھر بھی تیرے

    نام کے آتے ہی یہ رشتے

    اور یہ سپنے

    روپ حقیقت کا لیتے ہیں

    تازگی ان میں آ جاتی ہے

    جوش نیا جذبہ انجانا آ جاتا ہے

    جیسے جیسے وقت گزر جاتا ہے یادوں کے نقوش

    گہرے ہوتے جاتے ہیں

    احساس کی شدت

    بڑھتی جاتی ہے

    وقت گزر جائے گا اک دن

    شہر اجڑ جائیں گے اک دن

    لیکن

    تیری یاد کی خوشبو رہ جائے گی

    اور

    آواز کا پیکر رنگوں میں ڈھل جائے گا

    خوشبو کو روکا ہے کس نے

    آوازیں کب قید ہوئی ہیں

    چاہت کب زنجیروں کو دیتی ہے دعوت

    اس لئے لگتا ہے شاید

    لمحہ لمحہ پل پل تیرے قرب کی خوشبو

    بڑھتی جاتی ہے

    آواز کا پیکر

    دائرہ پھیلاتا جاتا ہے

    چاہت کا آکاش

    گھنیرا ہوتا جاتا ہے

    مأخذ:

    کیا رشتہ ہے میرا؟ (Pg. 8)

    • مصنف: کہکشاں پروین
      • ناشر: ایجو کیشنل پبلشنگ ہاؤس، نئی دہلی
      • سن اشاعت: 2010

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے