لڑاکو چڑا
میرے کمرے کے بڑے طاق میں اک آئینہ
صورتیں سب کو دکھانے کے لئے رکھا ہے
سامنے آئنے کے بیٹھ کے روز ایک چڑا
جانے کیوں عکس سے اپنے ہی لڑا کرتا ہے
کبھی پنجوں سے کبھی چونچ سے حملے کر کے
یہ سمجھتا ہے اسے جیت یقینی ہوگی
اس حماقت سے اگر باز نہیں آئے گا
چونچ کیا اس کی تو رگ رگ کبھی زخمی ہوگی
جب کوئی کام نہ ہوگا اسے لڑنے کے سوا
سانس بھی لے نہ سکے گا کبھی بے خوف و ہراس
پھر کسی دن یہ تماشا بھی نظر آئے گا
ننھی سی لاش پڑی ہوگی اس آئنے کے پاس
سوچتا ہوں کہ مرے ملک کے لاکھوں بچے
روز آپس میں اسی طرح لڑا کرتے ہیں
فائدہ اس سے کسی کو بھی نہیں ہوتا ہے
کچھ نہ کچھ اپنا ہی نقصان کیا کرتے ہیں
یہی عادت جو بنا لی تو وہ دن بھی ہے قریب
چین سے رہ نہ سکیں گے یہ لڑائی کے بغیر
کوئی بھی پاس سے گزرا تو خوشی کا کیا ذکر
کچھ بھی تو کہہ نہ سکیں گے یہ لڑائی کے بغیر
بے سبب لڑنے کے جذبہ کو جو روکا نہ گیا
لوگ عاقل ہوں کہ نادان لڑے جائیں گے
اپنی فطرت ہی بنا لیں گے جو باہم لڑنا
جانور ہوں کہ ہوں انسان لڑے جائیں گے
وہ مخالف نہ سہی اپنا کوئی عکس سہی
مل ہی جائے گا انہیں کوئی جھگڑنے کے لئے
آئنے سامنے رکھ کر یہی سرکش بچے
بیٹھ جائیں گے ہر اک صبح کو لڑنے کے لئے
سب رہے جائیں گے آپس میں اگر مل جل کر
ہر جگہ ملک میں گلزار نظر آئیں گے
اور اگر بغض و عداوت کا یہی جوش رہا
جا بجا لاشوں کے انبار نظر آئیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.