Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لہو سے نمک ٹپکتا ہے

صدیق عالم

لہو سے نمک ٹپکتا ہے

صدیق عالم

MORE BYصدیق عالم

    لہو سے میرے ٹپکے ہے نمک آہستہ آہستہ

    عجب یہ روشنی ہے جس سے ہر جانب اندھیرا ہے

    گرم راتوں کے آنگن سے پرے میرا بسیرا ہے

    میں اپنے خالی کمروں کے در و دیوار سے تر ہوں

    میں اپنے خواب میں رکھا ہوا اک خالی بستر ہوں

    لہو سے میرے ٹپکے ہے نمک آہستہ آہستہ

    مجھے ہے علم میں ہوں جسم اک بے کار سائے کا

    مرے الفاظ دیواروں سے لگ کے ٹوٹ جاتے ہیں

    کبھی لمحے ہم اپنے پیچھے چھوٹ جاتے ہیں

    لہو سے میرے ٹپکے ہے نمک آہستہ آہستہ

    میرے انکار سے ہے درد میں فراوانی

    کہ جیسے ہوں کئی سورج مگر پھر بھی اندھیرا ہو

    تمہاری مہربانی یہ بتاؤ کون ہو تم کیوں

    تمہارے گھر سے تھوڑا دور حیوانوں کا ڈیرا ہے

    لہو سے میرے ٹپکے ہے نمک آہستہ آہستہ

    کبھی اک ریت پر چلتی ہوئی کشتی کبھی ہم ہیں

    جو اپنے بازوؤں پر باندھ کر پتوار چلتے ہیں

    فلک ہے یا کہ اپنے سر کے اندر پھیلتا سا کچھ

    کبھی اس پار چلتے ہیں کبھی اس پار چلتے ہیں

    لہو سے میرے ٹپکے ہے نمک آہستہ آہستہ

    سحر سے شام تک پھر صبح تک آہستہ آہستہ

    مأخذ:

    (Pg. 22)

      • ناشر: ناظر نعمان صدیقی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے