Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لیکن

MORE BYعادل منصوری

    دلچسپ معلومات

    (شعر و حکمت ، حیدر آباد)

    کالی عینک لگائے گھومتے رہنا سورج میں سڑکوں پر ہوٹلوں میں

    تھئیٹروں میں مسجدوں میں دکانوں میں ریلوے پلیٹ فارم پر

    بھٹیار گلیوں میں شامل ہونا بجھے بجھے چہروں والی بھیڑ میں تاکتے رہنا

    سفید دیواروں کو اکیلے لایعنی ہے سب کچھ اور جو دکھائی دیتا ہے

    وہ نہیں ہے پھر بھی دکھائی دیتا ہے کوئی فرق نہیں پڑتا پاؤں ہیں جرابیں

    نہ ہونے سے لائف اور ٹائم نہ پڑھنے سے یہی کیا کم ہے کہ صبح سے

    شام تک جمع کرتے ہیں لفظوں کو ریڈیو سنتے ہیں اور دیکھتے ہیں مرے

    ہوئے کبوتر کی آنکھ اسکول سے لوٹتے ہوئے بچے شراب کی جھیل میں تیرتے

    شکارے پچاس سے کم شعر کی غزل نہیں لکھتے فراق آج بھی قبائلی

    کمر سے باندھے پھرتے ہیں چالیں گز کی شلوار کیا ہوتا ہے نام سے

    یا شعر کہنے سے یا دن بھر اونگھتے رہنے سے یا کتابیں سونگھنے سے

    تاش کھیلنے کا مزہ ہی اور ہے احمدآباد ہو یا لاہور ہر جگہ ہوتا ہے

    سورج گھر بیٹھے گنگا ہے بھائی کانگریس میں پھوٹ پڑے یا سات

    ہزار انسان مار دئے جائیں بھوکے اٹھتے ہیں ہر صبح بستر سے کسی نے

    دیکھے ہیں بیکیٹ اور پکاسو کبڈی کے میدان میں یا گنسبرگ کو

    استری کرتے ہوئے نکسن سے لے کر مرار جی تک کوئی بھی روک نہ سکا

    چھینک اور کھانسی اب آنکھیں کھول دیجیے حضرت دیکھیے پورا

    امریکہ چھینک رہا ہے کھانس رہا ہے ادھر دیکھیے یہ ہندوستان

    بھی چھینک رہا ہے کھانس رہا ہے کھانس رہا ہے چھینک رہا ہے

    کہاں سے شروع ہوئی ہے تاریخ اور کہاں جا کر رکنا ہے لوگوں کو

    اداس رہتی ہیں حاملہ عورتیں بس اور سنیما کی قطار میں گھیر رکھی ہے

    زمین بھکاریوں نے اور منگاؤ چرس اور گانجا پھر بھی الگ کرنا مشکل

    ہے پرانی کو نئی دلی سے لاشوں کو دیکھ کر محفوظ نہیں ہوتے تم کیسے

    آدمی ہو کہاں گئیں وہ طوائفیں کہاں گئے وہ قوال معنی تو ہر لفظ

    میں موجود ہے لیکن

    مأخذ:

    1971 ki Muntakhab Shayri (Pg. 32)

    • مصنف: Kumar Pashi, Prem Gopal Mittal
      • اشاعت: 1972
      • ناشر: P.K. Publishers, New Delhi
      • سن اشاعت: 1972

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے