Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لڑھکتا پتھر

قتیل شفائی

لڑھکتا پتھر

قتیل شفائی

MORE BYقتیل شفائی

    روشنی ڈوب گئی چاند نے منہ ڈھانپ لیا

    اب کوئی راہ دکھائی نہیں دیتی مجھ کو

    میرے احساس میں کہرام مچا ہے لیکن

    کوئی آواز سنائی نہیں دیتی مجھ کو

    رات کے ہاتھ نے کرنوں کا گلا گھونٹ دیا

    جیسے ہو جائے زمیں بوس شوالہ کوئی

    یہ گھٹا ٹوپ اندھیرا یہ گھنا سناٹا

    اب کوئی گیت ہے باقی نہ اجالا کوئی

    جس نے چھپ چھپ کے جلایا مری امیدوں کو

    وہ سلگتی ہوئی ٹھنڈک مرے گھر تک پہنچی

    دیکھتے دیکھتے سیلاب ہوس پھیل گیا

    موج پایاب ابھر کر مرے سر تک پہنچی

    مرے تاریک گھروندے کو اداسی دے کر

    مسکراتے ہیں دریچوں میں اشارے کیا کیا

    اف یہ امید کا مدفن یہ محبت کا مزار

    اس میں دیکھے ہیں تباہی کے نظارے کیا کیا

    جس نے آنکھوں میں ستارے سے کبھی گھولے تھے

    آج احساس پہ کاجل سا بکھیرا اس نے

    جس نے خود آ کے ٹٹولا تھا مرے سینے کو

    لے لیا غیر کے پہلو میں بسیرا اس نے

    وہ تلون کہ نہیں جس کا ٹھکانہ کوئی

    اس کے انداز کہن آج نئے طور کے ہیں

    وہی بے باک اشارے وہی بھڑکے ہوئے گیت

    کل مرے ہاتھ بکے آج کسی اور کے ہیں

    وہ مہکتا سا چہکتا سا ابلتا سینہ

    اس کی میعاد ہے دو روز لپٹنے کے لیے

    زلف بکھری ہوئی بکھری تو نہیں رہ سکتی

    پھیلتا ہے کوئی سایہ تو سمٹنے کے لیے

    مأخذ:

    kalam-e-qateel shifai (Pg. 60)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے