اک جا رہی ہے مالن پھولوں کا ہار لے کر
گلشن کا حسن لے کر دل کا قرار لے کر
جوش نمو کا عالم رخسار مہر تاباں
ماتھے پہ سرخ ٹیکا مانند صبح خنداں
کانوں کے زرد بندے رقصاں تھے اس ادا سے
پربت کی جیسے تتلی موج ہوا سے کھیلے
پیروں میں ڈالے چھاگل ہاتھوں میں پہنے جوشن
بکھری تھیں ایسی زلفیں بل کھائے جیسے ناگن
آنکھوں میں حسن مستی اک کیف خود نمائی
قدموں میں شان لغزش گویا کوئی شرابی
موج نشاط رنگیں نازک ادا میں پنہاں
نزہت حیا کی لرزاں کافر شباب نازاں
سرشار تھا زمانہ مدہوش تھی خدائی
کیسا لحاظ تقویٰ کیا ذکر پارسائی
مدھم سروں میں فطرت کچھ گنگنا رہی تھی
ناز و ادا کی دیوی بنسی بجا رہی تھی
حسرت بھری نظر سے میں اس کو تک رہا تھا
ساری فضا پہ قبضہ حسن و جمال کا تھا
مأخذ:
سحر نظر (Pg. 51)
- مصنف: وفا براہی
-
- ناشر: پستک بھنڈار، پٹنہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.