Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

معصومیت

سعید الدین

معصومیت

سعید الدین

MORE BYسعید الدین

    ہمارے یہاں بچے کو

    جو ابھی پوری طرح کھڑا ہونا بھی نہ سیکھا ہو

    پستول ہاتھ میں دے دی جاتی ہے

    دو چار بار اسے زمین پر گرا کر

    اسے پستول سنبھالنا

    اور پھر ہات کو ذرا سی جنبش سے

    اسے انگلیوں کے درمیان

    پھر کی کی طرح بھی آ جاتا ہے

    لڑکپن پھلانگنے سے پہلے

    اسے دو ایک آدمی گرانا ہوتے ہیں

    بڑے ہونے پر اس کے ہاتھوں میں

    اصلی بندوق

    یا مشین گن تھما دی جاتی ہے

    اب اس سے توقع کی جاتی ہے

    کہ وہ دو ایک افراد کو گرانے پر اکتفا نہیں کرے گا

    بلکہ کئی انسانوں کے خون سے

    اپنے ہاتھ رنگے گا

    مجھے اعتراف ہے

    ہمارے یہاں

    سب لوگ ایسا نہیں کر پاتے

    کچھ تو کھلونا پستول ہی سے

    اپنی نا پختہ عمر میں

    خود کو ہلاک کر لیتے ہیں

    کچھ ایسے بھی ہیں

    جو سچ مچ کی پستول کو بھی

    کھلونا ہی سمجھتے ہیں

    اس لیے انہیں

    اس لیے لائسنس کہ ضرورت بھی محسوس نہیں ہوتی

    جنہیں وہ ہلاک کرتے ہیں

    اکثر ان میں اس کے قریبی دوست

    یا عزیز و اقارب ہوتے ہیں

    انہیں ہلاک کرنے کے بعد

    یہ دیکھ کر وہ حیران رہ جاتے ہیں

    کہ ان کے ہاتھوں میں

    سچ مچ کی پستول آ کیسے گئی

    اور وہ کب سے

    کسی کے نشانے پر تھے

    مأخذ :
    • کتاب : aaj (Pg. 356)
    • Author : ajmal
    • مطبع : 316madiina maal ,abdullah haroon road sadar karachi-74400 (2011)
    • اشاعت : 2011

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے