دل کا نگر تنہائی زدہ ہے جس میں
فقط میں جاگ رہا ہوں
وقت کے سب لمحوں کی کہانی اور ساری روداد
ایک یہی بس اجڑی دنیا
ایک یہی بس دل
صدیوں پرانے وقت کی یادیں ہیں انمول رتن
ہر بستی تھی امن کی بستی ہر قریے میں سکھ
سانسوں میں خوشبوئیں تھیں
روحوں میں کیف سرور
اک دوجے کے سکھ کا سہارا
سونا اگلتی دھرتی پہ بستے لوگ
پوتر لوگ پرانے
وقت کی یادیں روشن ہیں چمکیلی ہیں
حال سے ان کا ربط نہیں ہے
آج ہماری ہر بستی میں امن و سکوں کی دھوم مچی ہے
کتنی ننگی تیکھی چٹانیں رستے روک رہی ہیں
کتنے دہکے گہرے گلخن
جن کی تہوں میں سبز گھنے پیڑوں کے پتے پڑے ہوئے ہیں
شادابی کے دشمن روشن مسکن
جن کی چھتوں پر لعل زمرد اور ہیرے کے ہار سجے ہیں
امن سے عاری تنہائی کی کالی موجیں
ہر منظر پر چھائی ہیں
میں بھی تنہا تم بھی تنہا تنہا سارے لوگ
یہاں سناٹے ہیں کہ بول رہے ہیں
تم جو کبھی ویران گلی میں
اپنے مکان کے کھلتے دریچوں سے جھانکتے ہو تو
تنہائی کے ساگر کا ہی شور سنائی دیتا ہے
دل کا نگر تنہائی زدہ ہے
جس میں تم ہی جاگ رہے ہو
جس میں سب ہی جاگ رہے ہیں ہیں
جس میں فقط میں جاگ رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.