میں اور ہی کوئی حادثہ ہوں
میں اب نیا کوئی ہندسہ ہوں
میں اور کوئی ہندسہ ہوں
تمہارے پہلو میں کل سے اب تک
جو اک بہ صورت صفر صفر تھی
وہ میں نہیں تھی
جو تجھ میں تیرے سفر کی دھن تھی
جو خود مسافر نہ ہو کے بس تیری رہ گزر تھی
وہ میں نہیں تھی
وہ میں نہیں ہوں
جو اپنے سینے کی آگ دے کر
ترے سروں کا سہاگ بھر تھی
جو تیری دنیا کا راگ بھر تھی
وہ میں نہیں تھی
سنو تذبذب کی قید پگھلی
میں ایک نشچت اڑان ہوں اب
جو اک انشچت، اگر مگر تھی
وہ میں نہیں تھی وہ میں نہیں ہوں
میں اب نیا کوئی حادثہ ہوں
میں اب نئی کوئی انتہا ہوں
چلو یہ مانا میں سانحہ ہوں
چلو یہ سچ ہے میں اک سزا ہوں
مگر جو اب تک تمہارے پہلو میں
اک بہ صورت صفر صفر تھی
وہ میں نہیں تھی
وہ میں نہیں ہوں
مأخذ:
بارہ قباؤں کی سہیلی (Pg. 174)
- مصنف: عذرا پروین
-
- ناشر: ایجو کیشنل پبلشنگ ہاؤس، نئی دہلی
- سن اشاعت: 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.