Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میں جب میں سے باہر نکلا

یوسف ظفر

میں جب میں سے باہر نکلا

یوسف ظفر

MORE BYیوسف ظفر

    میں جب میں سے باہر نکلا

    میں نے پوچھا کون ہے تو خاموشی تھی

    کوئی نہیں تھا ایک دھندلکا چھایا تھا

    سورج بھی کرنوں کو سمیٹے تاریکی میں لیٹا تھا

    آئینے پر راکھ جمی تھی کہرے کی سی

    راکھ کہ جس میں کوئی صورت

    صاف نظر آتی ہی نہیں تھی

    میری صورت میرے ذہن سے محو تھی لیکن

    آئینے پر راکھ جمی تھی

    میں جب میں سے باہر نکلا

    شہر میں سائے ہی سائے تھے کوئی نہیں تھا

    جیسے ہیروشیما میں ایٹم بم کا دھماکہ

    کینچلی سب کے جسموں کی روحوں سے اتارے

    ہر سو ایسے پھیل رہا تھا

    جیسے اس نے وقت کو موت کے گھاٹ اتارا

    شہر تھے یا صحرا تھے جن میں بادل بن کر

    نرم بگولے

    بانہوں میں بانہیں ڈالے یوں ناچ رہے تھے

    جیسے شام و سحر کا چکر ٹوٹ گیا ہو

    جیسے وہ آزاد ہوئے ہوں شام و سحر سے

    میں جب میں سے باہر نکلا

    وقت نے میرے ہاتھوں میں اک لمحہ رکھا

    اور کہا یہ لمحہ تیرا ہے جا لے جا

    یہ لمحہ جو نور ازل ہے

    یہ لمحہ جو بحر ابد ہے

    اس لمحے کی کوکھ میں جنت بھی ہے نار جہنم بھی

    اس لمحے کو تو جیسا بھی چاہے گا بن جائے گا

    یہ لمحہ تیرا لمحہ ہے

    اپنے جسم میں رکھ لے تو یہ اک دھڑکن ہے

    اپنی آنکھ سے ٹپکا لے تو اک آنسو ہے

    ہوس کی مٹی میں بوئے گا لمحوں کا انبار لگے گا

    عشق کی آنچ دکھائے گا تو تیرا لمحہ

    غار حرا میں طور کی جوت جگائے گا

    اب میں اپنے آپ میں آ کر سوچ رہا ہوں

    اس لمحے کو بیچ کے دونوں وقت کی روٹی کھا لوں میں

    یا اس کو اک پھول بنا کر

    تیری زلفوں میں رکھ دوں اور اپنا پیار جتا لوں

    میں

    مأخذ:

    پاکستانی ادب (Pg. 252)

      • ناشر: اکیڈمی ادبیات پاکستان، اسلام آباد
      • سن اشاعت: 2009

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے