Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میں پھول جیسی کیوں ہوئی

رفیعہ شبنم عابدی

میں پھول جیسی کیوں ہوئی

رفیعہ شبنم عابدی

MORE BYرفیعہ شبنم عابدی

    عجیب آندھیاں چلیں

    ہوائیں تیز تر ہوئیں

    دعائیں بے اثر ہوئیں

    حسین جاں گداز پھول

    اوڑھ کر وہ ساری دھول

    شاخ سے چمٹ گئے

    خوف سے لپٹ گئے

    مگر وہ شاخ جھک گئی

    زمیں پہ آ کے رک گئی

    پھول شاخ سے جھڑے

    زمیں پہ ایسے گر پڑے

    کہ برگ برگ رنگ رنگ

    آندھیوں میں کھو گئے

    ملے کچھ ایسے خاک میں

    کہ خود ہی خاک ہو گئے

    مگر یہ ننھی گھاس جو

    پلی بڑھی ہے دھول میں

    زمین سے لپٹ کے

    مسکرا رہی ہے دھول میں

    وہ ہنس کے جیسے کہہ رہی ہو بیبیو

    یہی ہے زندگی کا گر سمجھ سکو تو سوچیو

    کوئی کچل بھی دے تو سر اٹھا کے پھر جیو

    یہاں کھڑی میں سوچتی تھی

    سوچتی ہوں بس یہی

    میں پھول جیسی کیوں ہوئی

    میں گھاس جیسی کیوں نہیں

    مأخذ:

    نئی گھٹائیں اتر رہی ہیں (Pg. 54)

    • مصنف: رفیعہ شبنم عابدی
      • ناشر: قاسمی پرنٹرس، ممبئی
      • سن اشاعت: 2010

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے