Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میں صحرا زاد ہوں جاناں

افضل صفی

میں صحرا زاد ہوں جاناں

افضل صفی

MORE BYافضل صفی

    میں سن سکتا ہوں پھولوں کو

    میں چکھ لیتا ہوں رنگوں کو

    میں خوشبو گنگناتا ہوں

    صبا کو دیکھ لیتا ہوں

    میں چھو سکتا ہوں نکہت کو

    ہواؤں کا تخاطب ہوں

    بگولوں سے الجھتا ہوں

    میں تپتی ریت پر خوابوں کی اک دنیا بساتا ہوں

    اسی کے گیت گاتا ہوں

    میں سورج کی تمنا ہوں

    تحیر کا ہوں دل دادہ

    میں دیواروں میں دروازہ

    ستارے مجھ میں بستے ہیں

    میں صحرا زاد ہوں جاناں

    کہیں بھی خون گرتا ہے

    میں سرخی تھام لیتا ہوں

    ورق پر لفظ چن چن کر

    میں نظموں میں ڈبوتا ہوں

    کہیں میں بیج بوتا ہوں

    غزل کا سرخ رنگوں میں

    جہاں یہ رنگ اگتے ہیں

    زمیں کے زخم بھرتے ہیں

    زمیں کے خشک چہرے کو

    میں تر کرتا ہوں اشکوں سے

    پھر اشکوں کے سمندر سے نئے موتی نکلتے ہیں

    کہیں میں ریت کے سینے پہ کچھ نکتے اگاتا ہوں

    وہ نکتے جب پنپتے ہیں

    ستارے مجھ میں بستے ہیں

    میں صحرا زاد ہوں جاناں

    حسیں خوابوں کے مندر میں

    کئی لاشیں مجھے اب نصب کرنی ہیں

    کئی ارمان بونے ہیں

    انہی آنکھوں کے میلے میں کئی ادراک کھونے ہیں

    بیاض روز و شب پر بھی

    فقط زنجیر لکھنی ہے

    یہی تحریر لکھنی ہے

    سلگتے ہیں وہ تینوں دور تنہائی

    جنہیں دنیا زمانوں سے یہاں منسوب کرتی ہے

    وہاں پر ایک منظر ہے

    فقط اک ریتیلا منظر

    فقط اک بے کراں منظر مری پلکوں سے چپکا ہے

    ستارے مجھ میں بستے ہیں

    میں صحرا زاد ہوں جاناں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے