منت
ایک ہی سال ہوا ہے سبھی ویسا ہی ہے
اور ترے میرے سوا شہر میں بدلا کیا ہے
وہی سڑکیں وہی گلیاں وہی رستے سارے
وہی ہوٹل وہی ٹھیلے وہی پھولوں کی دکاں
اور کچھ دیر ذرا رک کے اگر دیکھیں تو
آتے جاتے ہوئے سب لوگ شناسا ہی لگیں
آٹھوں بازار مضافات کو رخصت کرتا
گھنٹہ گھر آج بھی استادہ و مصروف وہیں
آٹھ بازاروں کے ازدحام سے باہر آ کر
وہی درگاہ کی دیوار سے لپٹا پیپل
جس کی شاخوں سے بندھے لاکھوں ہزاروں دھاگے
یاد ہے پچھلے برس
ہم نے بھی باندھی تھی وہیں
سبز دھاگے میں پروئی ہوئی منت کوئی
اسی منت کے ہرے دھاگے کو آدھا کرکے
تم نے باندھا تھا مری زرد کلائی پر بھی
تم کو معلوم ہے
یا تم نے سنا تو ہوگا
وہ جو درگاہ وہاں ہوتی تھی
اب بھی ہے وہیں
اسی دیوار سے لپٹا وہ مقدس پیپل
اس کی جس شاخ پہ منت کی گرہ باندھی تھی
مرے بازو کی طرح
سوکھ گئی ہے وہ بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.