Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

منت

MORE BYبابر علی اسد

    ایک ہی سال ہوا ہے سبھی ویسا ہی ہے

    اور ترے میرے سوا شہر میں بدلا کیا ہے

    وہی سڑکیں وہی گلیاں وہی رستے سارے

    وہی ہوٹل وہی ٹھیلے وہی پھولوں کی دکاں

    اور کچھ دیر ذرا رک کے اگر دیکھیں تو

    آتے جاتے ہوئے سب لوگ شناسا ہی لگیں

    آٹھوں بازار مضافات کو رخصت کرتا

    گھنٹہ گھر آج بھی استادہ و مصروف وہیں

    آٹھ بازاروں کے ازدحام سے باہر آ کر

    وہی درگاہ کی دیوار سے لپٹا پیپل

    جس کی شاخوں سے بندھے لاکھوں ہزاروں دھاگے

    یاد ہے پچھلے برس

    ہم نے بھی باندھی تھی وہیں

    سبز دھاگے میں پروئی ہوئی منت کوئی

    اسی منت کے ہرے دھاگے کو آدھا کرکے

    تم نے باندھا تھا مری زرد کلائی پر بھی

    تم کو معلوم ہے

    یا تم نے سنا تو ہوگا

    وہ جو درگاہ وہاں ہوتی تھی

    اب بھی ہے وہیں

    اسی دیوار سے لپٹا وہ مقدس پیپل

    اس کی جس شاخ پہ منت کی گرہ باندھی تھی

    مرے بازو کی طرح

    سوکھ گئی ہے وہ بھی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے