Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مرحوم بچے کی یاد

سراج لکھنوی

مرحوم بچے کی یاد

سراج لکھنوی

MORE BYسراج لکھنوی

    آج اپنی آخری منزل پہ ہے فکر رسا

    آج آخر عقدۂ ذوق سخن وا ہو گیا

    کیا خبر تھی ہائے ایسا بھی زمانہ آئے گا

    ایک دن کہنا پڑے گا لخت دل کا مرثیہ

    زندگی دشوار ہے بے روئے بے ماتم کئے

    یا خدا شاعر بنایا تھا اسی دن کے لئے

    پھول دل کا ایسا مرجھایا ذرا خوشبو نہیں

    نام ہے آرام جس کا اب کسی پہلو نہیں

    ہوں اگر رونے پہ مائل آنکھ میں آنسو نہیں

    ضبط کرنا چاہیں تو جذبات پر قابو نہیں

    کیا بتائیں کس پریشانی میں کس مشکل میں ہیں

    ایک مرجھائے ہوئے غنچے کے کانٹے دل میں ہیں

    کیا کرے گا کوئی اندازہ ہمارے حال کا

    لٹ گیا سرمایۂ تاب و تواں دو سال کا

    آگ سی دل میں لگی ہے غم ہے یہ کس لال کا

    اشک خونی ہے کہ شعلہ آتش سیال کا

    تن پھنکا جاتا ہے لیکن لب پہ آہ سرد ہے

    اے مرے اللہ میرے دل میں کیسا درد ہے

    آہ اے آرام جاں تسکین دل لخت جگر

    آہ اے گھر کے اجالے آہ اے نور نظر

    رات جنگل کی اداسی ہر طرف تاریک گھر

    چین سے سونا تمہارا ہو کے بے خوف و خطر

    اس دلیری کے تصدق اس قناعت کے نثار

    خاک کے بستر پہ کیوں کر آ گیا تم کو قرار

    کچھ نہ پوچھو کیا گزرتی ہے دل ناشاد پر

    اب مدار زندگی ہے نالہ و فریاد پر

    مضطرب دل رو رہا ہے محنت برباد پر

    خون کے آنسو نچھاور ہیں تمہاری یاد پر

    کچھ ہمارے حال کی تم کو خبر ہے یا نہیں

    کس سے پوچھیں دل کی آہوں میں اثر ہے یا نہیں

    اب نظر میں رنگ ہی بدلا ہوا محفل کا ہے

    ہر نفس پیغام گویا آخری منزل کا ہے

    غم شکستہ خاطری کا سامنا مشکل کا ہے

    زندگی کی شمع کیا کیجے یہ نقشہ دل کا ہے

    جیسے اک رنگین شیشے کو کچل کر پھینک دو

    یا شگفتہ پھول چٹکی سے مسل کر پھینک دو

    مأخذ:

    (Pg. 105)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے