Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مرثیہ سسلی

علامہ اقبال

مرثیہ سسلی

علامہ اقبال

MORE BYعلامہ اقبال

    رولے ابدل کھول کر تو اے دل خونابہ بار

    یہ نظر آتا ہے تہذیب حجازی کر مزار

    یہ محل خیمہ تھا ان صحرا نشینوں کا کبھی

    بحر بازی گاہ تھا جن کے مکینوں کا کبھی

    زلزلے جن سے شہنشاہ ہوں گے درباروں میں تھے

    شعلۂ جاں سوز پنہان جن کی تلواروں میں تھے

    آفرینش جن کی دنیائے کہن کی تھی اجل

    جن کی ہیبت سے لرز جاتے تھے باطل کے محل

    زندگی دنیا کو جن کی شورش قم سے ملی

    مخلصی انساں کو زنجیر توہم سے ملی

    جس کے آوازے سے لذت گیر اب تک گوش ہے

    وہ جرس بھی اب ہمیشہ کے لیے خاموش ہے

    آہ اے سسلی سمندر کی ہے تجھ سے آبرو

    رہنما کی طرح اس صحرا کے پانی میں ہے تو

    زیب تیرے خال سے رخسار دریا کو رہے

    تیری شمعوں سے تسلی بحر چیا کور ہے

    ہو سبک چشم مسافر پر ترا منظر مدام

    موج رقصاں تیرے ساحل کی چٹانوں پر مدام

    تو کبھی اس قوم تہذیب کو گہوارہ تھا

    حسن عالم سوز جس کا آتش نظارہ تھا

    نالہ کش شیرازہ کا بلبل ہوا بغداد پر

    داغ رویا خون آنسو جہاں آباد پر

    آسمان نے دولت غرناطہ جب برباد کی

    ابن بدروں ے دل ناشاد فریاد کی

    مرثیہ تیری تباہی کا میری قسمت میں تھا

    یہ تڑپنا اور تڑپانا میری قسمت میں تھا

    ہے تیرے آثار میں پوشیدہ کس کی داستاں

    تیرے ساحل کی خموشی میں ہے انداز بیاں

    درد اپنا مجھ سے کہہ میں بھی سراپا درد ہوں

    جس کی تو منزل تھا میں اس کارواں کی گرد ہوں

    رنگ تصویر کہن میں بھر کے دکھلا دے مجھے

    قصہ ایام سلف کا کہہ کے تڑپا دے مجھے

    میں ترا تحفہ سوئے ہندوستاں لے جاؤں گا

    خود یہاں روتاہوں اوروں کو وہاں رلواؤں گا

    مأخذ :
    • Guldasta-e-Sukhan

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے