Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

موت اور عشق

ظفر احمد صدیقی

موت اور عشق

ظفر احمد صدیقی

MORE BYظفر احمد صدیقی

    دیدۂ افلاک نے دیکھے بہت انقلاب

    عہد کہن کے نشاں محو ہوئے مثل خواب

    ایک فریب نظر وہم سکون و ثبات

    زیست ہے اک مستقل کشمکش اضطراب

    جن کی نگاہوں سے تھی شورش بزم جہاں

    موت کی آغوش میں آج ہیں وہ محو خواب

    جن کی بلندی سے تھی رفعت گردوں خجل

    ہیں وہ رواق بلند آج تباہ و خراب

    وقت کے ہر نقش کا موت ہی انجام ہے

    ہیں اسی قانون میں جکڑے ہوئے شیخ و شاب

    موت کے بے رحم ہاتھ چھین لیا تو نے آہ

    کتنے سروں کا عروج کتنے دلوں کا ثبات

    نیش اجل سے مگر ان کو نہیں کچھ گزند

    عشق کی لذت سے ہیں جن کے جگر کامیاب

    جن کی نگاہوں میں ہے عشق کا سر نہاں

    عشق ہے اصل کمال عشق ہے عین ثبات

    کیا ہے اجل پردۂ ہستی کے اٹھنے کا نام

    عشق اٹھا دیتا ہے پہلے ہی سے یہ حجاب

    موت سے ہوتی ہے دور روح کی آلودگی

    عشق سے پاتی ہے روح اور سوا آب و تاب

    موت ملا دیتی ہے ذرہ کو خورشید سے

    عشق بنا دیتا ہے ذرہ ہی کو آفتاب

    ان کے لئے موت اک ہوش کا پیغام ہے

    زندگی مستعار جن کی ہے مانند خواب

    روح اگر پہلے ہی عشق سے بیدار ہو

    بے اثر اس کے لئے موت ہو یا انقلاب

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے