Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

موت

MORE BYاختر الایمان

    کون آوارہ ہواؤں کا سبکبار ہجوم

    آہ احساس کی زنجیر گراں ٹوٹ گئی

    اور سرمایۂ انفاس پریشاں نہ رہا

    میرے سینے میں الجھنے لگی فریاد مری

    پھر نگاہوں پہ امنڈ آیا ہے تاریک دھواں

    ٹمٹمانا ہے مرے ساتھ یہ مایوس چراغ

    آج ملتا نہیں افسوس پتنگوں کا نشاں

    میرے سینے میں الجھنے لگی فریاد مری

    ٹوٹ کر رہ گئی انفاس کی زنجیر گراں

    توڑ ڈالے گا یہ کمبخت مکاں کی دیوار

    اور میں دب کے اسی ڈھیر میں رہ جاؤں گا

    جی الجھتا ہے مری جان پہ بن جائے گی

    تھک گیا آج شکاری کی کماں ٹوٹ گئی

    لوٹ آیا ہوں بہت دور سے خالی ہاتھوں

    آج امید کا دن بیت گیا شام ہوئی

    میں نے چاہا بھی مگر تم سے محبت نہ ہوئی

    کہ چکے اب تو خدا کے لیے خاموش رہو

    ایک موہوم سی خواہش تھی فلک چھونے کی

    زنگ آلود محبت کو تجھے سونپ دیا

    سرد ہاتھوں سے مری جان مرے ہونٹ نہ سی

    گر کبھی لوٹ کے آ جائے وہی سانولی رات

    خشک آنکھوں میں جھلک آئے نہ بے سود نمی

    زلزلہ اف یہ دھماکا یہ مسلسل دستک

    بے اماں رات کبھی ختم بھی ہوگی کہ نہیں

    اف یہ مغموم فضاؤں کا المناک سکوت

    میرے سینے میں دبی جاتی ہے آواز مری

    تیرگی اف یہ دھندلکا مرے نزدیک نہ آ

    یہ مرے ہاتھ پہ جلتی ہوئی کیا چیز گری

    آج اس اشک ندامت کا کوئی مول نہیں

    آہ احساس کی زنجیر گراں ٹوٹ گئی

    اور یہ میری محبت بھی تجھے جو ہے عزیز

    کل یہ ماضی کے گھنے بوجھ میں دب جائے گی

    کون آیا ہے ذرا ایک نظر دیکھ تو لو

    کیا خبر وقت دبے پاؤں چلا آیا ہو

    زلزلہ اف یہ دھماکا یہ مسلسل دستک

    کھٹکھٹاتا ہے کوئی دیر سے دروازے کو

    اف یہ مغموم فضاؤں کا المناک سکوت

    کون آیا ہے ذرا ایک نظر دیکھ تو لو

    توڑ ڈالے گا یہ کمبخت مکاں کی دیوار

    اور میں دب کے اسی ڈھیر میں رہ جاؤں گا

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    اختر الایمان

    اختر الایمان

    مأخذ:

    • مصنف: اختر الایمان
      • ناشر: نیا ادارہ، دہلی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے