ایک مفلس غریب اور لاچار
جس کا ہمدم کوئی نہ ہے غم خوار
جان جمہور اس کو کہتے ہیں
یعنی مزدور اس کو کہتے ہیں
کون سمجھے گا اس کی مجبوری
چار روپیہ ہوئی ہے مزدوری
اک جواں سال اس کی بیٹی ہے
وہ بھی بیمار گھر میں لیٹی ہے
گھر رقم اتنی لے کے کیا جائے
اتنے میں کیا کھلائے کیا کھائے
صبح سے شام ہونے آئی ہے
اک اداسی سی گھر میں چھائی ہے
کیسے وہ با شعور رہتا ہو
ہر خوشی سے جو دور رہتا ہو
مردہ دل کے لہو میں جوش نہیں
فاقہ مستی میں کچھ بھی ہوش نہیں
گھر میں چاول ہے اور نہ آٹا ہے
رات دن جانے کیسے کاٹا ہے
کون دنیا میں سننے والا ہے
زرپرستوں کا بول بالا ہے
بیٹی کے زیست کا بجھا جو دیا
موت نے اپنی عافیت میں لیا
ایسا مجبور کس طرح سے جئے
کھائے غم اور خون دل جو پیے
حسرتوں کا جنازہ خوب گیا
یہ بھی دریا میں جا کے ڈوب گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.