Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میرا راج کمار

انکتا گرگ

میرا راج کمار

انکتا گرگ

MORE BYانکتا گرگ

    بہت خوش تھی میں آج

    نہ ہوتی میں کاش

    کسی کی ضرور نظر لگی ہوگی

    کسی کو تو میں خوش بری لگی ہوں گی

    کسی نے تو میرے آنسو مانگے ہوں گے

    کچھ تو مجھ سے وہ چاہتے ہوں گے

    کہ نظر سے اندھی لڑکی کو

    خوشیاں نظر نہ آئیں

    کہ پھر سے کوئی طوفان اس پر

    غموں کا پہاڑ لائے

    اور دیکھو تو یہ نظر بھی کیا خوب کھیلی

    مجھ سے میری ہر ہنسی لے لی

    زندگی چھین مجھے راہ پر لا دیا

    اے نظر یہ تو نے کیا کیا

    مجھے ایسا پتی دے دیا

    جانتے ہیں میں بہت خوش تھی آج

    یہ دن پہلے آیہ ہوتا کاش

    میں سنور سج رہی تھی

    دل میں شہنائی بج رہی تھی

    کوئی تو راج کمار تھا

    جو مجھے پانے کو بے قرار تھا

    مجھ سے پیار بہت وہ کرتا تھا

    مجھے کھونے سے بھی ڈرتا تھا

    اس لیے تو

    ہاں روئی تھی میں

    پر وداعی پر بھی خوش تھی

    دل میں امیدیں کچھ تھی

    چہرہ ان کا دیکھنا میرا سپنا تھا

    وہ چہرہ جو اب سے میرا اپنا تھا

    وہ چہرہ جسے محسوس کیا کروں گی

    نہ جانا وہ چہرہ جس سے میں روز ڈرا کروں گی

    کیونکہ وہ چہرہ کوئی تو راج کمار تھا

    مجھے پانے کو بے قرار تھا

    وداعی کے باد کی رات آئی تھی

    میں پہلی بار پیار سے کچھ یوں شرمائی تھی

    آنکھیں نہ سہی پر دل میرے پاس تھا

    اس دل میں بسا اب کوئی خاص تھا

    میں کان لگا کر سنتی رہی

    بن آنکھیں بھی راہیں تکتی رہی

    اسی سوچ میں رینا بیتتی گئی

    میری خوشیاں ہر سوچ سے جیتتی گئی

    آخر پیار میں نے پایہ تھا

    یہ پیار مجھے جنت میں لایہ تھا

    بیتی رات کا پھر انتظار رکا

    ایک دم سے میرے کمرے کا دروازہ کھلا

    اسی بیچ میں کچھ آہٹ ہوئی

    جس سے خوشی نہیں مجھے گھبراہٹ ہوئی

    کون ہے میرا برسو پرانا سوال تھا

    تمہارا پتی اس جواب کا خیال تھا

    ایسا لگا مانو یہ اکیلے نہ تھے

    ساتھ میں ان کے کچھ مہماں تھے

    شاید چھیڑنے آئے ہوں گے

    مجھ تک ان کو لائے ہوں گے

    پر نہیں یہ آوازیں قریب تھی

    بے حد قریب

    جیسے وہ کمرے میں موجود ہوں

    جیسے خطرے میں میرا وجود ہو

    میں اٹھنے والی تھی

    کچھ پوچھنے والی تھی

    کے تبھی ایک ہاتھ رکا میرے کندھوں پر

    پھسلنے لگا میرے گالوں پر میرے بالوں پر

    مجھے اچھا نہ لگا

    یہ پیار سچا نہ لگا

    کچھ تو گڑبڑ چل رہی تھی

    میری روح جل رہی تھی

    کچھ کہنا چاہتی تھی

    کچھ جاننا چاہتی تھی

    کچھ پوچھنا چاہتی تھی

    میں سہی تھی وہ اکیلے نہ تھے

    پر ساتھ میں ان کے مہماں نہ تھے

    وہ حیوان تھے یہ حیوان تھے

    مجھے پرت در پرت وہ کھولتے گئے

    میں چلاتی رہی وہ مجھے نوچتے گئے

    باری باری سے میری جسم شکار ہوا

    میرا دل بھروسہ سب تار تار ہوا

    اس کی ہنسی مجھے چبھ رہی تھی

    انگلیاں وہ مجھے دکھی رہی تھی

    میں دیکھ نہیں سکتی تھی

    پر ان دیکھی کیسے کرتی

    میں نے خواب بنے تھے

    کچھ لمحہ چنے تھے

    ان کے ساتھ بتانے کو

    انہیں اپنا بنانے کو

    کیونکہ

    یہ وہ راج کمار تھا

    جو مجھے پانے کو بے قرار تھا

    مجھ سے پیار بہت کرتا تھا

    مجھے کھونے سے بھی ڈرتا تھا

    اس لئے تو

    میری عزت کو تار تار کیا

    مجھے توڑ دیا مجھے مار دیا

    جانے من گنتی مت روکنا گنتی رہنا

    جانے من کیوں مزہ تو آ رہا ہے نہ

    ایسے ایک دلہن کی تعریف ہو رہی تھی

    ایسے ایک دلہن کی قسمت سو رہی تھی

    ایسے ایک رات شانت رو رہی تھی

    ایسے میری سہاگ رات ہو رہی تھی

    میں تھم سے گر گئی

    لگا انہیں میں مر گئی

    سب جانے لگے

    تو میرے پتی میرے پاس آنے لگے

    مجھ سے پیار جو کرتے تھے

    مجھے کھونے سے جو ڈرتے تھے

    مجھے پیار سے آ کر وہ کوسنے لگے

    بے جان شریر کو پھر وہ نوچنے لگے

    شراب کے نشے میں وہیں پڑے ڈولنے لگے

    ہاتھ مروڑ کر

    خراب رات کو بولنے لگے

    پھر اچانک ایک درد نے جیسے طماچہ مارا

    نہ جانے کہاں سے ہمت کا سیلاب آیہ

    ہمت جو دل ٹوٹنے کی تھی

    ہمت جو خواب روٹھنے کی تھی

    ہمت جو بھاگ پھوٹنے کی تھی

    ہمت جس کی ضرورت نہ جانے کتنی تھی

    میں نے جھٹ سے دھکا دیا

    ان کی حالت کو پکا کیا

    میں کمرے میں گھومنے لگی

    شاید کچھ ڈھونڈھنے لگی

    ادھر ادھر ہاتھ پھیرنے لگی

    پہلی بار میں آنکھ مچولی کھیلنے لگی

    کہیں تو کچھ مل جائے

    جس سے میری جان بچ پائے

    میں بھاگ سکو یہاں سے بچ کر کیسے

    پر سبق ان کو سکھاؤں کیسے

    تبھی کچھ ہاتھ میں پینی چیز لگی

    شعلوں کو جیسے ماچس ملی

    میں نے وہی اٹھا کر دے مارا

    ایک دو تین

    جانے من گنتی مت روکنا گنتے رہنا

    جانے من کیوں مزہ تو آ رہا ہے نہ

    بالکل

    میں گنتی نہیں روکوں گی گنتی رہوں گی

    تیرے اندر سے خون بن کر گرتی رہوں گی

    ان کی چیکھ سکون دے رہی تھی

    ہر آہ دوبارہ گننے کا جنون دے رہی تھی

    پر مجھے نکلنا تھا

    سو بچ کر وہاں سے بھاگ نکلی

    جب آئی ہوں یہاں تو بس ایک چیکھ نکلی

    آنکھوں کے بن میں نے دنیا دیکھ لی

    اپنے ہی ہاتھوں سے میں نے جنگ جیت لی

    اب جا کر کہیں نئی دنیا دیکھوں گی

    پھر کہیں کے لوگوں سے کچھ نیا دیکھوں گی

    تو اس کے لیے نکلتی ہوں

    ذرا پیروں میں دم بھرتی ہوں

    پر اس سے پہلے

    جب اتنا سنا تو نام بھی سنتے جاؤ

    میرا کام بھی تو سنتے جاؤ

    میں حاشیہ اندھی ہوں

    کھدا کی وہ بندی ہوں

    جو اندھوں کو لڑنا سکھاتی ہوں

    جب کوئی چیز ڈراتی ہے

    ان پر کوئی مصیبت آتی ہے

    میں حاشیہ اندھی ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے