Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میرے غم خوار

ابوالفطرت میر زیدی

میرے غم خوار

ابوالفطرت میر زیدی

MORE BYابوالفطرت میر زیدی

    یہ جو مرے غم خوار ہیں یارو

    بہت بڑے مکار ہیں یارو

    صورت سے کام آنے والے

    اندر سے بیکار ہیں یارو

    دولت ان کا دین اور ایماں

    مطلب کے سب یار ہیں یارو

    گل کی خوشبو بیچ کے اب یہ

    گلشن سے بیزار ہیں یارو

    یہ سچ مچ غدار ہیں یارو

    یہ جو مرے غم خوار ہیں یارو

    باتوں میں شرماتے ہیں

    ہر قیمت پر بک جاتے ہیں

    دین سے جو بیگانہ کر دیں

    ایسی باتیں سمجھاتے ہیں

    ہمدردی کا ڈھونگ رچا کر

    ترساتے ہیں تڑپاتے ہیں

    چکنی چپڑی باتیں کر کے

    ذہنوں کو بھی الجھاتے ہیں

    الٹی سیدھی تحریروں کے

    رنگ دکھا کر بہکاتے ہیں

    پکے دنیا دار ہیں یارو

    یہ جو مرے غم خوار ہیں یارو

    دیکھوں ان فنکاروں کا فن

    صاف نہیں ہے جن کا دامن

    سوز حقیقت نغمہ نغمہ

    شعلہ شعلہ چلمن چلمن

    حسن کی رسوائی کا باعث

    عشق وفا تہذیب کے دشمن

    کتنے پیارے ہمسائے ہیں

    الگ الگ بھی شیخ و برہمن

    کتنے پیارے ہمسائے ہیں

    الگ الگ بھی شیخ و برہمن

    نادانوں کو راس نہیں ہیں

    انسانی رشتوں کے بندھن

    اپنوں سے بیزار ہیں یارو

    یہ جو مرے غم خوار ہیں یارو

    انسانوں کی شان الگ ہے

    دین الگ ایمان الگ ہے

    وقت کی سرسوں پھول رہی ہے

    جسم الگ ہے جان الگ ہے

    اپنے ساز اور اپنی دھن میں

    جینے کا سامان الگ ہے

    اپنی اپنی صف کے اندر

    منشی اور دہقان الگ ہے

    سب کے ٹھیکیدار ہیں یارو

    یہ جو مرے غم خوار ہیں یارو

    دکھ دیتے دکھ پاتے بھی ہیں

    کھاتے بھی ہیں گراتے بھی ہیں

    جان کے دشمن ہمدردی کی

    باتوں کو دہراتے بھی ہیں

    داغ جو ان کے دامن پر ہوں

    دولت سے دھل جاتے بھی ہیں

    امن کی خاطر آنے والے

    ظلم ہزاروں ڈھاتے بھی ہیں

    پھول نما یہ خار ہیں یارو

    یہ جو مرے غم خوار ہیں یارو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے