Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میری پہلی نظم

انور مسعود

میری پہلی نظم

انور مسعود

MORE BYانور مسعود

    کیا بچے سلجھے ہوتے ہیں

    جب گیند سے الجھے ہوتے ہیں

    وہ اس لیے مجھ کو بھاتے ہیں

    دن بیتے یاد دلاتے ہیں

    وہ کتنے حسین بسیرے تھے

    جب دور غموں سے ڈیرے تھے

    جو کھیل میں حائل ہوتا تھا

    نفرین کے قابل ہوتا تھا

    ہر اک سے الجھ کر رہ جانا

    رک رک کے بہت کچھ کہہ جانا

    ہنس دینا باتوں باتوں پر

    برسات کی کالی راتوں پر

    بادل کی سبک رفتاری پر

    بلبل کی آہ و زاری پر

    اور شمع کی لو کی گرمی پر

    پروانوں کی ہٹ دھرمی پر

    دنیا کے دھندے کیا جانیں

    آزاد یہ پھندے کیا جانیں

    معصوم فضا میں رہتے تھے

    ہم تو یہ سمجھ ہی بیٹھے تھے

    خوشیوں کا الم انجام نہیں

    دنیا میں خزاں کا نام نہیں

    ماحول نے کھایا پھر پلٹا

    ناگاہ تغیر آ جھپٹا

    اور اس کی کرم فرمائی سے

    حالات کی اک انگڑائی سے

    آ پہنچے ایسے بیڑوں میں

    جو لے گئے ہمیں تھپیڑوں میں

    بچپن کے سہانے سائے تھے

    سائے میں ذرا سستائے تھے

    وہ دور مقدس بیت گیا

    یہ وقت ہی بازی جیت گیا

    اب ویسے مرے حالات نہیں

    وہ چیز نہیں وہ بات نہیں

    جینے کا سفر اب دوبھر ہے

    ہر گام پہ سو سو ٹھوکر ہے

    وہ دل جو روح قرینہ تھا

    آشاؤں کا ایک خزینہ تھا

    اس دل میں نہاں اب نالے ہیں

    تاروں سے زیادہ چھالے ہیں

    جو ہنسنا ہنسانا ہوتا ہے

    رونے کو چھپانا ہوتا ہے

    کوئی غنچہ دل میں کھلتا ہے

    تھوڑا سا سکوں جب ملتا ہے

    غم تیز قدم پھر بھرتا ہے

    خوشیوں کا تعاقب کرتا ہے

    میں سوچتا رہتا ہوں یوں ہی

    آخر یہ تفاوت کیا معنی

    یہ سوچ عجب تڑپاتی ہے

    آنکھوں میں نمی بھر جاتی ہے

    پھر مجھ سے دل یہ کہتا ہے

    ماضی کو تو روتا رہتا ہے

    کچھ آہیں دبی سی رہنے دے

    کچھ آنسو باقی رہنے دے

    یہ حال بھی ماضی ہونا ہے

    اس پر بھی تجھے کچھ رونا ہے

    مأخذ :
    • کتاب : ik daraicha ik chirag (Pg. 174)
    • Author : ANWAR MASOOD
    • مطبع : Dost Publications (2008)
    • اشاعت : 2008

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے