Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میرابائیؔ کی ایک تصویر

دھرم پال عاقل

میرابائیؔ کی ایک تصویر

دھرم پال عاقل

MORE BYدھرم پال عاقل

    کرشن بھگوان کا ادنیٰ سا پجاری ہوں میں

    مجھ کو گیتا سے ہے تعلیم ملی بھگتی کی

    حق پرستوں سے ہے بھرپور عقیدت مجھ کو

    مجھ کو عیسیٰ سے بھی ہے پیار محمد سے بھی

    میرا کمرہ جو پرستش کے لیے ہے اس میں

    نور برساتی ہیں ولیوں کی حسیں تصویریں

    دیکھ کر ان کو کھل اٹھتا ہے مرے دل کا کنول

    میرے ماضی کے ہیں خوابوں کی یہی تعبیریں

    ان میں گوتم بھی ہے نانک بھی ہے اور رام بھی ہے

    رام کرشن اور کبیر اور ہے نندہ نائی

    الغرض ایسے ہی ان پہنچے ہوئے سنتوں میں

    جلوہ گر کیف کے عالم میں ہے میرابائیؔ

    نقش اس درجہ حسیں ہے یہ کہ بس کیا کہئے

    حسن تصویر کا نظروں میں کھبا جاتا ہے

    رنگ مستی ہے کچھ ایسا کہ بیاں کیا کیجے

    دیکھتے ہی جسے دل وجد میں آ جاتا ہے

    کتنی صدیوں کی شب و روز ریاضت کے طفیل

    آدمی نور کی ہلکی سی جھلک پاتا ہے

    رخ سے سلمائے حقیقت کے جب اٹھتی ہے نقاب

    جام دل بادۂ‌ مستی سے چھلک جاتا ہے

    جان لے اصل حقیقت کو جو انساں اس کے

    دل میں اک پریم کا طوفان امنڈ آتا ہے

    دور جب شیشۂ دل سے ہو غبار پندار

    ایک ہی نور ہر اک چیز میں وہ پاتا ہے

    اپنے بھگتوں کو غم دل سے چھڑانے کے لئے

    اپنے گیتوں سے فضا میں ابھی رس گھولے گی

    ایسا لگتا ہے کہ کھل جائیں گی اس کی آنکھیں

    ایسا لگتا ہے یہ تصویر ابھی بولے گی

    جانفشانی سے بنائی ہے یہ جس نے تصویر

    اس کا احسان زمانے پہ بڑا بھاری ہے

    جس کی تخلیق سے دنیا کو میسر ہو سکوں

    اسی فن کار کی دنیا میں پرستاری ہے

    رنگ مستی ہے کچھ ایسا کہ بیاں کیا کیجے

    دیکھتے ہی جسے دل وجد میں آ جاتا ہے

    نقش اس درجہ حسیں ہے یہ کہ بس کیا کہئے

    حسن تصویر کا نظروں میں کھبا جاتا ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے