مری ہجرتوں کی زمین پر تری چاہتوں سے لکھا ہوا
ترا ایک خط مرے پاس ہے وہ محبتوں سے لکھا ہوا
تھی وہ فاصلوں کی تپش عجب مرے حوصلے بھی پگھل گئے
جہاں سوز ہجر کا ذکر ہے وہیں کوئی آنسو گرا ہوا
وہی ایک تشنہ سی آرزو کبھی قرض جس کا ادا نہ ہو
پس حرف شکوے ہزار ہوں سر لفظ کوئی گلہ نہ ہو
تری آرزو تری خواہشوں کا کوئی حساب نہ لکھ سکا
میں سراپا خود ہی سوال تھا سو کوئی جواب نہ لکھ سکا
کوئی ایسا خط مجھے بھیج پھر
جو سمجھ سکے مرے رت جگوں کی زبان کو
مری لغزشوں کی تکان کو
مری بے بسی کے بیان کو
تجھے کیا پتہ تجھے کیا خبر
مرے ہم سفر
کبھی روشنائی میں ڈھل گیا کبھی بہہ گیا مری آنکھ سے
وہی ایک درد جسے کبھی مرے لب بیان نہ کر سکے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.