وسیع آسمان میں اڑا
مگر نہ رک سکا
نہ چھو سکا کسی کو میں
نہ کوئی مجھ کو چھو سکا
اڑا مگر حواس کا اسیر جسم
مبتلائے قید انتہا ہوا
دور تک فضا فضا ہوئی
دور تک خلا خلا ہوا
تو یوں میں خوشبوؤں کی قید سے رہا ہوا
اک عمر تک بلند قامتوں کے سر پہ ناچتا رہا
زمیں کا رقص رک گیا
پھر ایک دن زمین آفتاب سے ملی
جلے بھنے سے لوگ رک گئے
سبھی مرے قدم پہ جھک گئے
مگر میں اپنے قد کے ناپنے کی فکر میں گھلا کیا
تمام شیشے چور چور
سمندروں کی سطح بھی نظر نہ آئی دور دور
وسیع آسمان میں اڑان بھر کے تھک گیا تھا پھر زمین پر رکا
میں مٹیوں کے جسم کا اسیر تھا
میں مٹیوں کے جسم کا اسیر ہوں
تھکے قدم کا بوجھ کون سہہ سکے گا
سوندھی خوشبوؤں کے ماسوا
ماں کے آنچلوں کے ماسوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.