محبت اور فاصلے
سنا ہے فاصلے ہوں تو محبت روٹھ جاتی ہے
مگر یہ بھی تو سچ ہے کہ
محبت فاصلوں کو کب بھلا خاطر میں لاتی ہے
محبت میں تکلف آنے جانے کا نہیں ہوتا
محبت میں کوئی بھی ڈر زمانے کا نہیں ہوتا
محبت ایسا پودا ہے کہ جو خاروں میں پلتا ہے
مگر خاروں کا دل بھی اس محبت سے دہلتا ہے
محبت آزمائش کی سرنگوں سے گزرتی ہے
اگر ہو آزمائش تو محبت بھی نکھرتی ہے
مگر کچھ فاصلے ایسے بھی ہوتے ہیں
کہ جیسے ریل کی دو پٹریاں ہیں
کہ جوں دو ہاتھ اور ان کی انگلیاں ہیں
کہ جیسے چہرے پر ہیں دو دو آنکھیں
کہ یہ سب ساتھ چلتے ہیں
مگر ہے فاصلہ ان میں
الگ بھی ہیں مگر گہرا سا ہے اک رابطہ ان میں
سنو پھر جو مصیبت اب کے ہے درپیش ہم کو
تو پھر ہم آزمائش ہی سمجھتے ہیں ستم کو
ضروری ہیں اگر یہ فاصلے تو یوں سہی عاقبؔ
زمانے کی خوشی ہی میں ہے اپنی بھی خوشی عاقبؔ
اگر یوں ہے تو پھر ان فاصلوں کی حیثیت کیا ہے
محبت ہے درخشاں تو پھر ان کی اہمیت کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.