محبت
تجھ کو گر میری ضرورت ہے
تو پھر جان حیات
اپنے فرسودہ محبت کے خیالات بدل
ہجر و غم رنج و الم وصل و فراق
اس کٹھن وقت میں
بے جا سی شکایات نہ کر
دیکھ وہ سب بھی تو میں
دیکھ کہ پہنچا ہوں یہاں
جس کو تو دیکھ لے اک بار
تو تیری آنکھیں
عمر بھر سکتے کے عالم سے نہ نکل پائیں
دیکھ میں اس عجب مقام پہ
آنے سے قبل
ایسی راہوں سے گزر آیا ہوں
جہاں سے تو
ایک پل کو بھی جو گزرے
تو تیرے زخم پا
بن کے ناسور تجھے
درد میں رکھیں ہر دم
دیکھ میں چاہت و الفت کا تو قائل مگر
ہر ایک چیز ہر ایک رشتہ زمانے میں
محبت ہے مگر۔۔۔۔
دیکھ اس وقت میرے دیس میں
پھیلی ہوئی ہے
ہر طرف خون کی بارود کی
نفرت کی پھوار
سن ذرا کونے میں روتے ہوئے
بچے کی پکار
دیکھ بارود کے ہاتھوں سے یہ
لتھڑا ہوا جسم
دیکھ روزی کو بھٹکتا ہوا
بچوں کا وہ باپ
دیکھ پھر سو گئے
اس دیس کے بچے بھوکے
دیکھ اس ماں کی طرف دیکھ
کہ جس کی آنکھیں
نظریں کھو بیٹھی ہیں روتے ہوئے
اس آس پہ کہ
لوٹ آئے گا وہ اس کا
جوان لعل کبھی
گھر سے نکلا تھا جو
ہاتھوں میں ڈگریوں کو لئے۔۔۔
آج تک لوٹ کے آیا نہیں
عمریں بیتیں۔۔۔
مجھ کو یہ درد رکھا کرتے ہیں
نیندوں سے پرے۔۔۔۔
سوچ اس درد میں
چاہت کی کسے خواہش ہو
سوچ اس درد میں راحت کی
کسے خواہش ہو
مجھ کو جو کرنا ہے
وہ اب ان کے لئے کرنا ہے
مجھ کو جینا ہے تو بس
ان کے لئے جینا ہے
میں نے مانا کہ نہیں اور کوئی
تجھ سا حسیں۔۔۔
پر مجھے سوچ کی
اس لہر نے آ گھیرا ہے
جس سے چھٹکارا میری جان
اب ممکن ہی نہیں
تجھ کو گر میری ضرورت ہے
تو پھر جان حیات
اپنے فرسودہ محبت کے خیالات بدل
ہاتھ میں ہاتھ دے
اور پھر تو میرے ساتھ میں چل۔۔۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.