محبت سے خالی دنوں میں تمھارے لیے ایک نظم
حویلی کی دیواروں پہ
کائی چڑھ آئی
سرما کے سورج کو
گہن کھا گیا
پرانے دروازوں کو دیمک
اور مجھے
تمہاری خاموشی نے چاٹ لیا
محبت سے خالی زندگی کا
کوئی رنگ نہیں ہوتا
تم اسے کوئی بھی لباس پہنا سکتے ہو
اس بیوہ کا بھی
جو ستی ہوتے ہوتے رہ گئی
اس ماتمی کا بھی
جو زیادہ خون بہنے سے ہلاک ہو گیا
دھوپ میں برستا بادل
جون کا چاند
اور
یک طرفہ محبت
بارش میں بہتے
ان آنسوؤں کی طرح
بے ذائقہ ہوتے ہیں
جن کا لمس رخساروں کو بھی محسوس نہیں ہوتا
تم اگلے سفر پہ نکلو
تو کسی جزیرے کی خامشی میں
ان رائیگاں جاتی لہروں کو گننا
جو تمہارے پاؤں نہ چھو سکیں
یہ نظمیں بھی
ان لہروں جیسی ہیں
جو کسی پتھر سے ٹکراتے ٹکراتے
میری پوروں کا سرطان بن گئیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.