مبہم پتے پر دوسرا خط
ہم نشیں
خواب گاہ عدم سے پرے
ایک بے سمت شہر سخن کے محلے میں
اپنا کوئی یا اخی یا اخی کہہ کے صدیوں سے
آواز دیتا رہا
میں جھڑکتا رہا
ہر اخوت کی آواز کو
ہم نشیں
بے ہنر بے ارادہ
کوئی بیس سالہ جواں
اپنے خوابوں کی لاشیں لیے
خواہشوں کا جنازہ اٹھائے ہوئے
سخت سردی میں ویراں پڑی شارع عام پر
نم ہواؤں کی یخ بستگی سے
ٹھٹھرتا ہوا
جانا چاہے کسی قبر گمنام پر
اک دیا اس کو آواز دے
یا اخی کہہ کے سر تان دے
ہم نشیں
بیس سالہ جواں کیا کرے
خواہشوں کا جنازہ لیے شارع عام پر
کیا کرے
اپنے خوابوں کی لاشوں کا نوحہ کہے
اپنی تادیر خواہش کا ماتم کرے
یا جواباً اخوت کو آواز دے اور دم گھونٹ لے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.