Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مفلسوں کا قومی ترانہ

قاضی غلام محمد

مفلسوں کا قومی ترانہ

قاضی غلام محمد

MORE BYقاضی غلام محمد

    یہی مری خواب گاہ عشرت یہی ہے میرا نگار خانہ

    دھوئیں کی رنگین بدلیوں میں پکا رہی ہے جہاں وہ کھانا

    یہیں اندھیروں سے مل کے ہم چاندنی کے چھکے چھڑا رہے ہیں

    یہیں ہمارا صلہ مقرر ہوا ہے ادبار جاودانہ

    یہیں اسے گیلی لکڑیوں نے خوشی کے آنسو بہاتے دیکھا

    یہیں اسے راکھ کی تہوں نے بنا دیا غیر شاعرانہ

    یہیں مری سخت جان غیرت یہ بارہا سن چکی ہے اب تک

    ابے تری مفلسی کے چرچے سنے تھے میں نے تو غائبانہ

    یہیں وہ جان وفا مری آرزو کی رنگینیوں کی خاطر

    چھڑک کے بالوں میں عطر اندیشہ کرتی رہتی ہے ان میں شانہ

    اگر نحوست کی جان ہے وہ تو بندہ ایمان مفلسی ہے

    اسی لئے ایک دوسرے سے ہمیں محبت ہے والہانہ

    الٰہی تیری عنایتوں کا یہ ایک ادنیٰ سا ہے کرشمہ

    ہمارے افلاس بے کراں کا جو آج ہے معترف زمانہ

    وہ اس کا جاڑے کی سرد راتوں میں مجھ سے ایندھن کی بات کرنا

    کہ جیسے یہ چیز ماورائی ہو یا الف لیلوی فسانہ

    طویل فاقوں کے بعد دونوں کا پیچ پی کر وہ جھوم اٹھنا

    وہ اس کی شرمیلی سی نگاہیں وہ میرے جذبات عاشقانہ

    خوشی میں ساری خدائی میں ہاف ڈے منایا گیا تھا اس دن

    وجود میں آ گیا تھا جس دن ہماری الفت کا شاخسانہ

    مأخذ:

    حرف شیریں (Pg. 25)

    • مصنف: قاضی غلام محمد
      • ناشر: ادارہ ادبیات اردو، حیدرآباد
      • سن اشاعت: 1962

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے