Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مجھے اپنے جینے کا حق چاہیے

امجد اسلام امجد

مجھے اپنے جینے کا حق چاہیے

امجد اسلام امجد

MORE BYامجد اسلام امجد

    مجھے اپنے جینے کا حق چاہیے

    زمیں جس پہ میرے قدم ٹک سکیں

    اور تاروں بھرا کچھ فلک چاہیے

    مجھے اپنے جینے کا حق چاہیے

    نعمتیں جو میرے رب نے دھرتی کو دیں

    صاف پانی ہوا بارشیں چاندنی

    یہ تو ہر ابن آدم کی جاگیر ہیں

    یہ ہماری تمہاری کسی کی نہیں

    مجھ کو تعلیم صحت اور امید کی

    سات رنگوں بھری اک دھنک چاہیے

    مجھے اپنے جینے کا حق چاہیے

    نہ ہوا صاف ہے نہ فضا صاف ہے

    وہ جو آب بقا تھا وہ ناصاف ہے

    زمیں ہو سمندر ہو یا آسماں

    اک ذرا سوچیے اب کہ کیا صاف ہے

    موت سے پر خطر ہے یہ آلودگی

    دوستو دل میں تھوڑی کسک چاہیے

    مجھے اپنے جینے کا حق چاہیے

    مأخذ:

    گیت ہمارے۔۔۔۳ (Pg. 33)

    • مصنف: امجد اسلام امجد
      • ناشر: سنگ میل پبلی کیشنز، لاہور
      • سن اشاعت: 2014

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے