Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مجھے کہیں اور جانے دو

پیغام آفاقی

مجھے کہیں اور جانے دو

پیغام آفاقی

MORE BYپیغام آفاقی

    میں تمہارا دشمن ہوں

    میں تمہارے جسم کا جرثومہ ہوں

    لیکن تمہاری موت آ چکی ہے

    اور میں زندہ رہنا چاہتا ہوں

    میں اپنے خوں‌ ریز پنجوں سے

    تمہارے چمڑے کو کاٹ دوں گا

    میں پھر نکلوں گا

    میں خون ہوں

    اور خون کو موت نہیں آتی

    قانون کی رسیوں سے

    تم نے جو جھولا تیار کیا ہے

    اس کے بوسیدہ ہونے پر

    تمہیں گھبراہٹ ہے

    لیکن میں صرف اتنا چاہتا ہوں

    کہ مجھے کہیں اور جانے دو

    میری زندگی تم سے الگ ہے

    میں نکلنا چاہتا ہوں

    خوب صورت دکانوں میں قیمتی سامان ہیں

    اور قیمتی سامانوں میں میری زندگی ہے

    اور میری زندگی مجھ سے دور ہے

    مجھے اس کے قریب جانے دو

    میری روح ان چیزوں میں ہے

    اور مجھے ایسا لگ رہا ہے جیسے میں خواب دیکھ رہا ہوں

    مجھے کب تک خواب دیکھنا پڑے گا

    مجھے خوابوں کو اپنے ہاتھوں میں لینے دو

    میری آواز بہت مدھم ہے

    اور اینٹوں کو سرخ گرد بن کر جھڑتے ہوئے تم نے دیکھا ہوگا

    وقت آواز ہی کا دوسرا نام ہے

    اور میری آنکھ مدھم نہیں بہت تیز ہے

    میں آہستہ روحوں

    لیکن

    قدیم پتھروں کی کہانی پڑھو

    ناچنا بھول جاؤ گے

    صرف جھومنے میں عجیب کیفیت ہے

    یہ آدمی کو بہت اندر لے کر چلی جاتی ہے

    اور پھر ہواؤں کی آواز

    چیزوں کے لئے وقت بن جاتی ہے

    کہ وقت ہر چیز کے بدلنے کا نام ہے

    بچوں کی طرح شور مت مچاؤ

    مداری والے کو ڈمرو بجانے دو

    اور بچوں کو خوش ہونے دو

    اور آؤ

    ہم تم میوزیم میں چلیں

    وہیں باتیں کریں گے

    گزرے وقتوں کی باتیں

    آنے والے دور کی باتیں

    وہاں خاموشی ہوگی

    کہ بھیڑ تو بازاروں میں چلی گئی ہوگی

    اس ہولناک سناٹے والی جگہ سے کسی کو کیا دلچسپی ہے

    اس کے سوا جو چیزوں کے راز جاننا چاہتا ہے

    تم میرے ساتھ آؤ

    دیکھو یہ میوزیم یہ تاج محل یہ جامع مسجد

    یہ ویشالی

    یہ اشوک کا اگم کنواں

    یہ بدھ کا مجسمہ

    اور یہ اورنگ زیب کی بجھتی ہوئی تلوار

    اور یہ وہ جہاز

    جس سے انگریز بنگال میں اترے تھے

    اور یہ ایک انسان کے قدموں کا نشان

    کتنا حقیر

    کتنا چھوٹا

    اور اور یہ کہاں کھو گیا ہے

    کہیں اور گیا ہوگا

    ان قدموں نے کسی اور سفر کا راستہ ہموار کیا ہوگا

    مأخذ:

    (Pg. 49)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے