Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مجھے کچھ بھی نہیں دکھتا

پرشانت مشرا من

مجھے کچھ بھی نہیں دکھتا

پرشانت مشرا من

MORE BYپرشانت مشرا من

    سیہ راتیں کھنکتی دھوپ شامیں کہہ رہیں مجھ سے

    میں جن آنکھوں سے دنیا دیکھتا تھا کھو گئیں مجھ سے

    جو دنیا خوبصورت تھی وہ اب بس ایک رنگ کی ہے

    اور اس دنیا کی ہر صورت بھی لگتی ایک ڈھنگ کی ہے

    تمہارے بعد میرا غم نظر کو گڑھ گیا یعنی

    مری آنکھوں پہ کالا رنگ کوئی چڑھ گیا یعنی

    تمہاری آنکھ میری تھی جو اب میری نہیں ہے تو

    سیہ چادر سے دیگر اب مجھے کچھ بھی نہیں دکھتا

    مرے موسم محبت ہجر غم اب ایک جیسے ہیں

    مگر آنکھوں میں پہلے کے نظارے ٹھیک ویسے ہیں

    مجھے اب ڈر نہیں لگتا ہے دنیا کے اندھیروں سے

    مجھے اب ڈر نہیں لگتا مرے اپنے پرایوں سے

    مجھے سب عام لگتا ہے مری تنہائی کے آگے

    مری تنہائی میرے ساتھ ہر اک رات میں جاگے

    وہ آنکھیں سو گئیں جب خواب کا چہرہ دکھا کر تو

    سیہ چادر سے دیگر اب مجھے کچھ بھی نہیں دکھتا

    جن آنکھوں سے تمہارے ساتھ میں نے خواب دیکھے تھے

    جن آنکھوں نے تمہارے پیار کے سیلاب دیکھے تھے

    وہ آنکھیں جو فقط میرے لیے رب نے تراشی تھیں

    ان آنکھوں نے تمہارے ساتھ میں صدیاں گزاری تھیں

    جن آنکھوں نے تمہارے پیار کے سپنے اگائے تھے

    جن آنکھوں نے تمہارے ہجر کے قصہ سنائے تھے

    سیہ پردے نے ان کو ڈھک لیا ہے اس لئے جاناں

    سیہ چادر سے دیگر اب مجھے کچھ بھی نہیں دکھتا

    وہ آنکھیں جو مری تصویروں کو چومے نہ تھکتی تھیں

    وہ آنکھیں جو مرے دیدار میں رستے کو تکتی تھیں

    ان آنکھوں کی سبھی باتیں نہیں جھوٹی نہیں ہوں گی

    غموں میں ان کی برساتیں نہیں جھوٹی نہیں ہوں گی

    بچھڑنا جب ہوا ہوگا وہ برسی ہوں گی سچ مچ میں

    میں دکھ جاؤں کہیں اک بار ترسی ہوں گی سچ مچ میں

    ان آنکھوں سے بچھڑ کر ہو گئی دنیا مری دھندھلی

    سیہ چادر سے دیگر اب مجھے کچھ بھی نہیں دکھتا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے