Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مجھے ورثہ نہیں ملا

حمیدہ شاہین

مجھے ورثہ نہیں ملا

حمیدہ شاہین

MORE BYحمیدہ شاہین

    میری ماں کو تالے لگانے کی عادت نہیں تھی

    اس کے ٹرنک بھی کھلے رہتے تھے الماریاں بھی

    اسے محبت بھی وافر ملی تھی توقیر بھی

    اسے سہیلیاں بنانے کی بھی اجازت تھی اور ہنسنے کی بھی

    وہ غم بانٹ لینے میں بھی آزاد تھی اور خوشیاں تقسیم کرنے میں بھی

    اسے بہت سراہا جاتا تھا اور چاہا بھی

    اسے وقار بھی دیا گیا تھا اختیار بھی

    اسے تالے لگانے کی نہ عادت تھی نہ ضرورت

    اس کا ہاتھ بھی کھلا تھا اور دل بھی

    اس کی بیٹی ہر روز تالے خریدتی ہے

    جگہ جگہ لگاتی ہے

    اس کے پاس سینتنے اور چھپانے کو بہت کچھ ہے

    شادی کے اگلے ہی روز

    اس نے اپنے پندار کی کرچیاں سمیٹ کر دراز میں رکھیں

    عزت نفس کے ٹکڑے الماری میں چھپائے

    اپنے وقار کی اڑتی دھجیاں سمیٹ کر ٹرنک میں ڈالیں

    ہر جگہ تالا لگانا پڑا

    اسے نہ سہیلیاں بنانے کی اجازت ہے نہ ہنسنے کی

    اس کے لبوں پر قفل ضروری ہے

    وہ نہ کسی کا غم بانٹ سکتی ہے نہ خوشیاں

    اسے نہ وقار دیا گیا ہے نہ اختیار

    اس کے ہاتھ بھی بندھے ہوئے ہیں پاؤں بھی

    کوئی کسی ٹرنک میں نہ دیکھ لے

    کسی دراز میں نہ جھانک لے

    کوئی آنکھوں میں نہ دیکھ لے

    کوئی دل میں نہ جھانک لے

    تالے لگانا اس کی ضرورت بھی ہے مجبوری بھی

    مأخذ:

    Zinda Hun (Pg. 173)

    • مصنف: حمیدہ شاہین
      • اشاعت: 2010
      • ناشر: ملٹی میڈیا افیئرز، لاہور
      • سن اشاعت: 2010

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے