مراجعت
میں اپنے جسم کے باہر کھڑا ہوں
ان آنکھوں کے دریچے سے تو اب
بسیں سڑکیں ملوں کی چمنیاں
میونسپلٹی کا وہ نل کوڑھی بھکاری
دھنی مل کا بہت اونچا مکاں
کچھ بھی نظر آتا نہیں
اب ان آنکھوں میں میری
ہزاروں انجنوں کا شور ہے
کالا دھواں ہے
مگر دل کو لبھاتا ہے ابھی تک
نیلگوں دوری کا منظر
چاند تارے آسماں
دیکھنے کی خواہشیں
جاگتی ہیں
مشینی ہاتھ مجھ کو ڈھونڈتے ہیں
میں اپنے جسم کے باہر کھڑا ہوں
- کتاب : Nai Nazm ka safar (Pg. 237)
- Author : NCPUL, New Delhi
- مطبع : Khalilur Rahman Azmi (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.